3 Jan 2019

teen talaq se pahle atharah mosalahati farmole

تین طلاق سے پہلے اٹھارہ مصالحتی فارمولے
محمد یاسین جہازی
9871552408


(۱) میاں بیوی کی آپسی مصالحت۔ پہلے دونوں خود اپنا مسئلہ حل کریں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۲)بیوی کو نصیحت۔ شوہر بیوی کو سمجھائے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۳) عورت کے ساتھ سونا چھوڑ دے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۴)بیوی کی ہلکی سرزنش کرے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۵)سرپرست حضرات صلح کرائیں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۶) میاں بیوی دونوں کی طرف سے ایک ایک حکم صلح کرائیں۔
اگر کارگر نہ ہوتو ایک طلاق دے
اگر یہ چھے طریقے بھی کارگر نہ ہوں تو :
بیوی کی اصلاح کے لیے اس پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق دے، جس میں ہمبستری نہیں کی ہے۔ اور تین مہینے تک سدھرنے کا انتظار کرے۔ اگر تین مہینے کے اندر اندر سدھر جائے، تو رجوع کرلے اور محبت بھری زندگی گذارے۔ 
پھر کبھی دس پانچ سال بعد زندگی میں اختلاف ہوجائے، تو اسی طرح کرے، یعنی: 
(۷) پہلے دونوں خود اپنا مسئلہ حل کریں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۸) شوہر بیوی کو سمجھائے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۹) عورت کے ساتھ سونا چھوڑ دے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۰)بیوی کی ہلکی سرزنش کرے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۱)سرپرست حضرات صلح کرائیں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۲) میاں بیوی دونوں کی طرف سے ایک ایک حکم صلح کرائیں۔
اگر کارگر نہ ہوتو دوسری طلاق دے۔
اگر یہ چھے طریقے دوسری بار بھی کارگر نہ ہوں توبیوی کی اصلاح کے لیے اس پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق (نمبر دو) دے، جس میں ہمبستری نہیں کی ہے۔ اور تین مہینے تک سدھرنے کا انتظار کرے۔ اگر تین مہینے کے اندر اندر سدھر جائے، تو رجوع کرلے اور محبت بھری زندگی گذارے۔ 
اگر دس پانچ سال بعد پھر اختلاف ہوجائے، تو اسی طرح کرے، یعنی: 
(۱۳) پہلے دونوں خود اپنا مسئلہ حل کریں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۴)۔ شوہر بیوی کو سمجھائے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۵) عورت کے ساتھ سونا چھوڑ دے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۶)بیوی کی ہلکی سرزنش کرے۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۷)سرپرست حضرات صلح کرائیں۔ اگر کارگر نہ ہوتو
(۱۸) میاں بیوی دونوں کی طرف سے ایک ایک حکم صلح کرائیں۔
اگر کارگر نہ ہوتو
چوں کہ اٹھارہ مرتبہ مصالحتی کوشش کے باوجود اختلاف تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، اس لیے 
پاکی کی حالت میں تیسری طلاق دیدے۔
تین طلاق پورے ہونے کے بعد نہ اب لڑکے کو اختیار رہے گا کہ عدت کے اندر پھر رجوع کرکے عورت کو زندگی کو جہنم بنائے ۔ اور نہ لڑکی کے لیے گنجائش ہے کہ جس مرد نے اس کو دو دو مرتبہ اسے زندگی سے نکالنے کی کوشش کی، پھر تہ بارہ اسی کی زندگی کی زینت بنے ۔ اب لڑکا بھی کسی دوسری عورت سے شادی کرکے اپنی زندگی کی دوسری شروعات کرے اور لڑکی بھی کسی دوسرے شریک سفر کو اپنا ہم سفر بناکر خوشگوار زندگی گذارے۔ 
حلالہ کی حقیقت
تیسری طلاق دینے کے بعد مرد کو تو بالکل اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کو دوبارہ اپنے نکاح میں لائے، کیوں کہ اگر وہ کسی اور کی بیوی بن چکی ہے، پھرتو مردبالکل نکاح نہیں کرسکتا۔ اور اگرطلاق کے بعد کسی کی زوجیت میں نہیں گئی ہے، تو بھی مرد نکاح نہیں کرسکتا، کیوں جس مرد کو قانون فطرت نے طلاق کے مرحلے سے پہلے پہلے اٹھارہ مرتبہ موقع دیا اور اس کے باوجود بھی اس عورت کی قدر نہیں کی، تو اب تین طلاق دینے کے بعد یہ سمجھا جائے گا کہ وہ مرد ہی اس عورت کے قابل نہیں ہے۔ 
لیکن اگر عورت ہی کی یہ خواہش ہے کہ چلو جیسا بھی تھا، ہم نے زندگی کی شروعات اس کے ساتھ کی تھی ، تو اختتام بھی اسی کے ساتھ کریں گے، تو صرف عورت کے لیے شریعت نے یہ گنجائش رکھی ہے کہ تم پہلے کسی دوسرے شخص سے شادی کرو، پھر اس کے ساتھ بھی زندگی اتنی دوبھر ہوجائے کہ مذکورہ بالااٹھارہ مصالحتی کوششیں ناکام ہوجائیں اور تیسری طلاق تک نوبت آجائے اور تیسری طلاق دیدے، تو اب عدت گذارنے کے بعد پہلے شوہر سے شادی کرسکتی ہو۔ اسی کو شریعت میں حلالہ کہاجاتا ہے۔ تو گویا حلالہ کوئی نکاح نہیں، بلکہ معاملہ کو سلجھانے کے ایک پروسیس کا نام ہے، جو صرف اور صرف عورت کا حق و اختیار ہے۔ 
اگر معاملہ الٹا ہے
درج بالا تمام طریقوں میں مرد کو مخاطب بنایا گیا ہے جو بیوی سے پریشان ہے، لیکن اگر معاملہ الٹا ہو، یعنی شوہر بیوی کو چھوڑنا نہیں چاہتا، لیکن بیوی ہی شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی، تو ایسا نہیں ہے کہ عورت مرد کی زندگی سے بالکل بھی آزاد نہیں ہوسکتی، بلکہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ خلع کی پیشکش کرے، یعنی شوہر سے کچھ مال کے عوض میں طلاق طلب کرے۔ اگر شوہر منظور کرلے گا، تو بذریعہ خلع طلاق واقع ہوجائے گی۔ 
اب بتائیے اتنے مبنی بر فطرت قانون کے بعد بھی طلا ق پر قانون بنانے کی ضرورت ہے!!!