Showing posts with label جہاز قطعہ ،جمعیۃ علماء گڈاور جمعیۃ علماء ہند. Show all posts
Showing posts with label جہاز قطعہ ،جمعیۃ علماء گڈاور جمعیۃ علماء ہند. Show all posts

10 May 2018

جہاز قطعہ ،جمعیۃ علماء گڈاور جمعیۃ علماء ہند

جہاز قطعہ ،جمعیۃ علماء گڈاور جمعیۃ علماء ہند

محمد یاسین جہازی 
 9871152408
(1)جہاز قطعہ اور جمعیۃ علماء گڈا
ریاست جھارکھنڈ کے ضلع گڈا میں واقع ایک بستی کا نام ’’جہاز قطعہ ‘‘ ہے۔ ایک طرف جہاں یہ نام بذات خود ایک تاریخ کی طرف اشارہ کرتا ہے، وہیں دوسری طرف یہ گاوں تاریخ میں بڑا کردار ادا کرتا نظر آتا ہے۔ یوں تو اس کے کئی تاریخی پہلو ہیں، لیکن سردست عنوان کی مناسبت سے چند حقائق و تواریخ پیش کی جارہی ہیں۔ 
راقم کا ماننا ہے کہ اس گاوں کا ہر فرد پیدائشی طور پر جمعیتی ہے ، کیوں کہ جمعیۃ علماء کے حوالے سے یہاں کے اہالیان ہمیشہ پرجوش اور مستعد نظر آتے ہیں اور یہ یقیناًمرکزی ، ریاستی اور ضلعی اکابرین جمعیۃ کی نگاہ کرم ، خصوصی توجہ، بہت قدیم اورمضبوط و مستحکم تعلق کی برکت ہے۔ اس تعلق کے تاریخی سلسلہ پر نظر ڈالیں تو ۱۱؍ جون ۱۹۶۵ء کو منعقد ہونے والے اجلاس عام میں سالار جہازی حضرت مولانا محمد منیر الدینؒ اور مولانا شمس الحق صاحبان کومجلس عاملہ کا رکن اورمولانا قاری قطب الدین ؒ کو مجلس منتظمہ کا رکن بنایا گیا ۔ لیکن حضرت مولانا محمد منیر الدین نور اللہ مرقدہ نے کسر نفسی اور مدرسے: مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ کی مکمل ذمہ داری کی وجہ سے رکنیت قبول نہیں کی، لیکن عملی طور پر مکمل ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ اس کا اندازہ حضرت کے اس مکتوب سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے:
محترم المقام جناب مولانا شمس الضحیٰ صاحب زیدت عنایتکم 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بندہ بخیر ہے ، امید ہے کہ مزاج اچھے ہوں گے ۔ بندہ نہایت ناکارہ ہے۔ میرا نام جو رکن میں دے دیا گیا ہے ، کچھ مناسب نہیں ہے ۔ بندہ ہر حال میں جو کچھ بن پڑے گا ، خدمت کرے گا۔ میرے نزدیک نہایت مناسب یہ بات ہے کہ مولوی سراج الدین صاحب میری جگہ پر ممبری رکھ لیجیے۔ اور ضلع کے لیے قاری قطب الدین کے بجائے مولوی سراج الدین کو نامزد کرلیجیے۔ یہ آپ سے قریب بھی ہیں۔ آپ کی جمعیۃ کی کمیٹی میں شرکت فرمائیں گے اور جمعیۃ کو مضبوط کرنے میں زیادہ سے زیادہ مدد دیں گے ۔ مدرسہ کی کمیٹی بدھ کو ۱۲؍ بجے دن کو ہوگی۔ اس میں ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہند کو مدعو کرنے پر غور ہوگا۔ اس فیصلہ کے بعد سرگرمی سے جلسہ کا انتظام ہوگا۔ 
والسلام محمد منیر الدین غفرلہ مدرسہ رحمانیہ جہاز قطعہ ، بتاریخ ۹؍ رمضان ۱۳۵۸ھ (۳۱؍ دسمبر ۱۹۶۵ء)
۲۰؍ مئی ۱۹۶۶ء کو جب پورے سنتھال پرگنہ کے دورہ کا پروگرام بنایا گیا ، تو مولانا شمس الحقؒ نے پاکوڑ سب ڈویژن کے لیے ہر ہفتہ دو روز جمعیۃ کے کاموں کے لیے وقف کردیا۔ 
۱۲؍ نومبر ۱۹۶۷ء مطابق ۹؍ شعبان ۱۳۸۶ھ بروز اتوار کو منعقد مجلس عاملہ و منتظمہ کے اجلاس میں مولانا عبدالقدوس صاحب کو منتظمہ کا رکن بنایا گیا۔ پھر مورخہ ۷ا؍ مئی ۱۹۷۳ء بروز جمعرات کی انتخابی میٹنگ میں مولانا محمد مظہر الحق صاحب کو جمعیۃ علماء سنتھال پرگنہ کا ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ اور اسی میٹنگ میں مولانا محمد عرفان مظاہری صاحب کو ناظم دفتر چنا گیا۔ ۲۴؍ مئی ۱۹۷۵ء کی شام مجلس عاملہ کی ایک نشست ہوئی، جس میں حسب سابق مولانا محمد مظہر الحق صاحب ناظم اعلیٰ برقرار رہے ۔ علاوہ ازیں مولانا محمد شمس الحق اورمولانا محمد عرفان مظاہری صاحبان کونائب ناظم بنایا گیا۔ بتاریخ ۱۲؍ مئی ۲۹۷۸ء کو ہونے والی ایک خصوصی میٹنگ میں جمعیۃ علماء کے زیر اہتمام شرعی پنچایت کا قیام عمل میں آیا جس کے بنیادی اراکین میں مولانا محمد مظہر الحق قاسمی ناظم اعلیٰ ضلع جمعیۃ علماء سنتھال پرگنہ اورمولانا محمد عرفان مظاہری کے نام شامل رہے۔ 
مرکزی حکومت نے اقلیتی کمیشن قائم کرنے کے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ ’’حکومت اقلیتوں کے مسائل پر ہمدردانہ غور وخوض کرکے شکایات کو دور کرے گی‘‘۔ اس اعلان کے تحت صدر ضلع جمعیۃ کو یہ اختیار دیا گیا کہ ضلع کے کارکنوں ، ذمہ داروں اور ہمدردوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ، جو اقلیتوں کے مسائل پر رپورٹ تیار کرے اور حکومت کے سامنے پیش کرے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے مختلف اضلاع کی طرح جمعیۃ علماء ضلع سنتھال پرگنہ نے بھی اہم شخصیات پر مشتمل ایک ’’ضلع اقلیتی کمیٹی‘‘ تشکیل دی ، جس میں مولانا محمد مظہر الحق صاحب بھی کمیٹی کے ممبر چنے گئے۔ 
مورخہ ۱۷؍ مئی ۱۹۸۱ء بروز اتوار بوقت ۴؍ بجے شام زیر صدارت جناب ماسٹر شمس الضحیٰ صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع سنتھال پرگنہ، بمقام مسجد و مدرسہ اسلامیہ جہاز قطعہ مجلس عاملہ و مجلس منتظمہ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔جس کی تجویز نمبر (۶) میں آئندہ سال (۱۹۸۲ء) میں جمعیۃ کے پلیٹ فارم سے تنظیمی ، اصلاحی اور مالیاتی دورے کا پروگرام بنایا گیا، جس میں اہالیان جہازی میں سے مولانا محمد مظہر الحقصاحب نیپچاس روز حسب سہولت، مولانا محمد عرفان مظاہری نے چالیس روز حسب سہولت، مولوی محمد حبیب الرحمان صاحب نے پندرہ روز اپریل میں۔ مولانا عبدالقدوس صاحب نے سات روز حسب ضرورت اپنا قیمتی وقت جمعیۃ علماء کے لیے وقف کیا۔ اور مختلف مقامات پر دورے کرکے جمعیۃ کے کاز کو تقویت پہنچائی۔ اس اجلاس میں انتخابی کارروائی بھی ہوئی جس میں مولانا محمد مظہر الحق قاسمی نائب صدر،مولانا محمد عرفان مظاہری اور مولانا محمد شمس الحق صدیقی صاحبان نائب ناظم چنے گئے۔ اسی طرح مولانا محمد مظہر الحق قاسمی کو جمعیۃ علماء ریاست بہار کا نمائندہ رکن اور مولانا محمد عرفان مظاہری کو رکن عاملہ مقرر کیا گیا۔ 
مورخہ ۲۱؍ دسمبر ۱۹۸۱ء بروز سوموار شام کو کھٹنئی میں مجلس عاملہ کی خصوصی نشست بلائی گئی۔ اس میں مختلف تجاویز پاس کی گئیں، جن میں سے ایک تعمیری پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف مقامات کا خصوصی دورہ بھی شامل تھا۔ اس کے لیے مولانا محمد عرفان مظاہری، ریسمبا اورکپیٹہ کے لیے،مولانا محمد حبیب الرحمان کدما اورجھپنیاں کے لیے تعمیری پروگرام کا نمائندہ بنے۔ ۱۴؍ جنوری ۱۹۸۲ء بروز جمعرات شام ۷؍ بجے جامع مسجد جہاز قطعہ میں مجلس عاملہ کی ایک خصوصی میٹنگ ہوئی ۔ جس میں جہازیوں نے مہمانی کا فریضہ انجام دیا۔ ۶؍ مئی ۱۹۸۴ء بروز اتوار بعد نماز ظہر بمقام روپنی مدرسہ ،عاملہ و منتظمہ کی مشترکہ میٹنگ ہوئی۔اس کی ایک تجویز میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جمعیۃ علماء علاقہ روپنی کی دعوت پر کانفرنس کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے دو روزہ تعلیمی کانفرنس منعقد کیا جائے ۔ اور اس کے لیے ایک مجلس استقبالیہ تشکیل دی گئی، جس کے سکریٹری مولانا محمد عرفان مظاہری تھے۔ 
اس میٹنگ کی تجویز نمبر (۳) کے تحت تعلیم ؛بالخصوص دینی تعلیم کی تحریک کو فعال کرنے کے لیے تعلیمی بورڈ کے سلسلہ میں ایڈھاک کمیٹی کی تشکیل کی گئی ، تاکہ آئندہ باضابطہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔ اس کمیٹی کے ممبر میں بھی جہازی کی نمائندگی رہی اور مولانا محمد مظہر الحق قاسمی و مولانا محمد عرفان مظاہر ی کا نام شامل کیا گیا۔ اس میٹنگ کی آخری نشست میں انتخاب ہوا، جس میں مولانا محمد عرفان مظاہری ناظم اعلیٰ اور مولانا محمد مظہر الحق قاسمی نائب صدر چنے گئے۔ 
مورخہ ۱۳ ، و ۱۴؍ اپریل ۱۹۸۶ء بروز اتوار، سوموار بمقام روپنی (کھروا بلتھر) تھانہ موہن پور ضلع دیو گھر تعلیمی و ملی کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کے لیے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عرفان مظاہری صاحب نے قبل از کانفرنس اس کو کامیاب بنانے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔ جدوجہد کی انتہا کا اندازہ آپ اس تجویز سے لگاسکتے ہیں، جو قبل از کانفرنس ، کانفرنس کی تیاریوں کے جائزہ کے لیے ایک میٹنگ منعقدہ ۱۴؍ فروری ۱۹۸۶ء بروزجمعہ میں پاس کی گئی، جس کا متن یہ ہے کہ : مولانا محمد عرفان مظاہری جہاز قطعہ ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء گڈا قابل مبارک باد ہیں، جنھوں نے محمد نجم الہدیٰ کھٹنوی کے ساتھ بذریعہ سائکل سب ڈویژن دیوگھر، دمکااور پاکوڑ کا دورہ کیا اور مالیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کی۔
جمعیۃ علماء ضلع گڈا کی مرکزی عہدوں کا تجزیہ کیا جائے تو ، مولانا مظہر الحق صاحب جہاز قطعہ از ۲۵؍ مئی ۱۹۷۵ء تا۱۷؍ مئی ۱۹۸۱ء اور مولانا محمد عرفان مظاہری صاحب از۶؍ مئی ۱۹۸۴ء تا۱۲؍ اپریل۱۹۸۷ء ناظم اعلیٰ جیسے باوقار اور ذمہ دار عہدے پر فائز رہے ۔ اسی طرح مولانا محمد مظہر الحق صاحب از۱۷؍ مئی ۱۹۸۱ء تا ۱۲؍ اپریل۱۹۸۷ء نائب صدر رہے ۔ اسی طرح از ۲۴؍ مئی ۱۹۷۵ء تا ۱۷؍ مئی ۱۹۸۱ء، پھر تا ۶؍ مئی ۱۹۸۴ء مولانا شمس الحق و مولانا محمد عرفان مظاہری صاحبان نائب ناظم کے فرائض انجام دیتے رہے۔۲۲؍ اگست ۱۹۹۹ء میں مولانا ثناء الحق صاحب نائب ناظم مقرر کیے گئے اور ۱۹؍ جون ۲۰۰۴ ء میں مولانا محمد مظہر الحق صاحب قاسمی ریاستی جمعیۃ علماء بہار کے رکن منتخب ہوئے۔ 
اس سے جہاز قطعہ اور جمعیۃ علماء گڈا کے درمیان مضبوط رشتے کا بہ خوبی اندازہ لگاسکتے ہیں ۔ اب آئیے جہاز قطعہ اور جمعیۃ علماء ہند کے رشتہ پر گفتگو کرتے ہیں۔
(2) جہاز قطعہ اور جمعیۃ علماء ہند
براہ راست جہاز قطعہ اور جمعیۃ علماء ہند کے درمیان بھی ربط و تعلق رہا ہے۔ چنانچہ۱۹۵۴ء میں جہاز قطعہ میں ایک عظیم الشان اجلاس کیا گیا، جس میں مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمان صاحب سیوہارویؒ ، ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند، مولانا سید نور اللہ رحمانیؒ صدر جمعیۃ علماء بہار اور نائب صدر جمعیۃ ریاست بہار حضرت مولانا فخر الدین گیاویؒ بھی شریک ہوئے۔ اس اجلاس کا یہ واقعہ مشہور ہے کہ سولہ من کی تندوری پکائی گئی تھی۔ اس پروگرام نے علاقے میں انقلاب پیدا کردیا، جن کے اثرات اس کے مشاہدین اور شرکت کنندگان میں آج بھی موجود ہیں اور اس جلسہ کا ذکر خیر کرتے ہیں۔ حضرت فدائے ملت ؒ بارہا اس گاوں میں تشریف لاچکے ہیں، چنانچہ جب گیا میں بائیسویں اجلاس عام طے کیا گیا، تو ضلع گڈا میں حضرت فدائے ملت نے تیرہ ایام تک دورے کیے ، جس میں ۳؍ شوال ۱۳۸۵ء مطابق ۲۶؍ جنوری ۱۹۶۶ء بروز بدھ بعد ظہر جمنی کولہ سے جہاز قطعہ تشریف لائے اور رات قیام فرمایا۔۱۵؍ تا ۱۷؍ اپریل ۱۹۶۶ء گیا میں اہل جہازی نے اپنی وسعت کے مطابق تعاون پیش کیا اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق اہالیان جہازی کی طرف سے بمعرفت مولانا عبدالقدوس صاحب ۵۰۵؍روپیے ، مولانا مظہر الحق صاحب نے ۵۰، روپے، عبدالغفور صاحب ۴؍ روپے، کوثر اور کرامت علی وغیرہ نے ۵؍ روپیے ، مولانا حبیب الرحمان نے۱۰؍ روپے ،کوثر صاحب نے ۱۴؍ روپے، کل ۵۸۳؍ روپے کا ہدیہ پیش کیا۔ 
فروری ۱۹۶۹ء کو پورے گاوں والوں نے مل کر ایک بڑا جلسہ کیا، جس میں جہاں مولانا ابوالوفا شاہ جہاں پوریؒ ، مولانا محمد سالم صاحب ؒ صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیوبنداور مشہور شاعر جناب ساجد لکھنوی نے شرکت کی وہیں، جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نور اللہ مرقدہ نے بھی شرکت فرمائی اور اس گاوں کی عظمت میں اضافہ فرمایا۔ اسی سفر میں حضرت نے اہل جہازی کو بیعت ہونے کا شرف بخشا اور گاوں کے درجنوں مرد و عورت نے حضرت سے بیعت ہوکر اپنی اخروی زندگی کو سنوارا۔ مشاہرین جہازی کی زبانی روایات کے مطابق حضرت فدائے ملتؒ درجنوں مرتبہ جہاز قطعہ تشریف لائے اور جہازیوں کو میزبانی کا موقع فراہم کیا، جو اہل جہازی کے لیے فخریہ کی بات ہے۔  اسی طرح۲۵؍ مئی ۲۰۰۷ء کو جانشین فدائے ملت ؒ ،قائد جمعیۃ حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے گڈا و اطراف کا تنظیمی و اصلاحی دورہ کیا، جس میں ۲۶؍ مئی ۲۰۰۷ء کو آپ مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ تشریف لائے اور بعد نماز عصر مختصر خطاب کے بعد ارادت مندوں کو اپنے سلسلہ سلوک سے وابستہ فرمایا۔ اس سفر میں مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند سے مولانا غیور احمد قاسمی شریک سفر تھے۔
جناب قاری صالح صاحبؒ کی تعزیت کے لیے ۱۳؍ ذی الحجہ ۱۴۳۷ھ مطابق ۱۶؍ ستمبر ۲۰۱۶ء بروز جمعہ امیر الہند رابع و صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری دامت برکاتہم استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند اور حضرت مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ، ضلع بھاگلپور بہار میں واقع کروڈیہہ تشریف لائے۔ ان دونوں معزز مہمانوں کی آمد کو علاقہ کے لیے باعث غنیمت سمجھتے ہوئے اس جگہ سے محض ۳۵؍ کلو میٹر دور جہاز قطعہ بھی تشریف آوری کی درخواست کی گئی۔ چنانچہ دونوں محترم نے قبول فرمایا ۔ اہل جہازی اور بالخصوص جہازی طلبہ دارالعلوم دیوبند نے آمد کی خوشی میں ۱۶؍ ستمبر ۲۰۱۶ء کو جلسہ استقبالیہ رکھا۔ امیر الہند طبیعت کی ناسازگی کی وجہ سے تو تشریف نہ لاسکے ؛ البتہ مجاہد دوراں حضرت مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے اپنی آمد سے اہل جہازی کو سرفراز فرمایا۔ 
اس گاوں کو یہ نسبت بھی حاصل ہے کہ یہاں کے فرزند جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی آفس میں اپنی خدمات پیش کرچکے ہیں اور تاحال کررہا ہے۔ چنانچہغالبا۱۹۸۹ء میں مولانا محمد اختر صاحب جہازی تاجر کتب جمعیۃ علماء ہند کا ترجمان الجمعیۃ کی کتابت کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔اور ناچیز محمد یاسین قاسمی( ابن جناب محمد مظفر صاحب دام ظلہ ) ۲۰۰۸ء کے آواخر سے تا حال ملازمت گیر ہے۔ پہلے تین سال تک شعبہ میڈیا سے وابستہ رہا، پھر ادارہ مباحثہ فقہیہ کا کام کیا۔ بعد ازاں لائبریرین بنا۔ اور اب مستقل کچھ سالوں سے مرکز دعوت اسلام کے ساتھ ساتھ جمعیۃ یوتھ کلب کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے۔
دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی جہازیوں اور جمعیۃ علماء کے درمیان یہ تعلق برقرار رکھے اور قوم وملت کی خدمات میں جہازیوں کو ہمیشہ آگے رہنے کی توفیق ارزانی کرے۔ آمین۔