9 Oct 2018

Faraez-e-Tayammom

فرائض تیمم

پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (15) 

تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی (04-05-1919_00-06-1976) نور اللہ مرقدہ
تیمم کے اندر تین فرض ہیں: 
(۱) اول طہارت کی نیت یا جس کے لیے تیمم کر رہا ہو اس کی نیت۔ مگر نماز اسی تیمم سے صحیح ہے جس میں طہارت کی نیت کی جائے، یا پھر ایسی عبادت مقصودہ کی نیت سے کی جائے کہ وہ عبادت بغیر وضو کے صحیح نہ ہو، جیسے سجدہ تلاوت، صلوۃ جنازہ۔
اگر قرآن کو چھونے یا مسجد میں داخل ہونے کے لیے تیمم کرے گا تو اس تیمم سے نماز پڑھنا درست نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ عبادت مقصودہ نہیں ۔ اور اگر عبادت مقصودہ تو ہو مگر وہ ایسی عبادت نہ ہو کہ بغیر وضو کے درست نہ ہو جیسے قرآن کی زبانی تلاوت، تو قرآن کی تلاوت کی نیت سے وضو کا تیمم کرے گا تو اس سے بھی نماز پڑھنا درست نہ ہوگا۔ البتہ اگر غسل کا تیمم کرکے قرآن تلاوت کرے ، تو اس سے نماز پڑھنا درست ہے ، کیوں کہ حالت جنابت میں قرآن کا زبانی پڑھنا درست نہیں ہے ۔ 
(۲) ایک مرتبہ زمین پر ہاتھ مارکر چہرہ پر وہاں تک ملنا جہاں تک وضو میں دھویا جاتا ہے۔ 
(۳) دوبارہ زمین پر ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں پر کہنی تک ملنا جہاں تک وضو میں دھویا جاتا ہے ۔ حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 
التیمم ضربۃ للوجہ وضربۃ للذراعین الیٰ المرفقین۔ (رواہ الدارمی، و قال رجالہ کلھم ثقات و رویٰ الحاکم مثلہ و قال صحیح الاسناد، زجاجہ ۱۴۸)
تیمم ایک ضرب چہرہ کے لیے ہے اور دوسرا ضرب دونوں ہاتھوں پر کہنی تک ملنے کے لیے ۔ 
اگر چہرہ اور ہاتھوں میں سے کوئی جگہ ناخن کے برابر ایسی رہ جائے جہاں ہاتھ نہ پہنچا تو تیمم صحیح نہیں ہوگا۔
قسط نمبر (16) کے لیے کلک کریں