2 Apr 2018

ہمارا موجودہ ہندستان اور مسلمان

محمد یاسین جہازی
ہمارا موجودہ ہندستان اور مسلمان
الحمد لاھلہ والصلاۃ لاھلہا اما بعد
غبار گردش لیل و نہار ہوں میں
میرا وجود بہر حال رائیگاں تو نہیں
یہ غم نہیں کہ جلا آشیاں اٹھے شعلے
یہ فکر ہے کہ چمن میں کہیں دھواں تو نہیں
معزز سامعین لائق صد احترام حاضرین!ہم ہندستانی ہیں، ہندستان ہمارا ملک ہے، ہم مسلمان ہیں، ہندستان ہمارا ملک ہے ، ہم نے ہمایوں کے روپ میں اس کی سرحدوں کی حفاظت کی تھی، بابر کے بھینس میں اس کے ذروں سے محبت کی تھی، اکبر کی شکل میں اس کے چاروں کونوں کو وسعت دی تھی ، جہاں گیر بن کر اس کی زلفوں کو سنوارا تھا ، شاہ جہاں بن کر اس کے حسن کو نکھارا تھا، عالم گیر بن کر اخلاص کی دولت دی تھی، ٹیپو بن کر اس کے چرنوں پر اپنی جان نچھاور کی تھی اور جان جاں آفریں کے سپرد کرکے اس کو آزادی کے پھولوں کا ہار پہنایا تھا۔
قطب مینار ، تاج محل ، لال قلعہ ہماری عظمت کے نشان ہیں، تو زبان تاریخ ہماری شوکت پر غزل خواں ہیں، جب ملک غلام ہوا تو ہم تڑپ اٹھے، ہم لرز گئے، ہم رو دیے، ہم بلک اٹھے، آزادی کا پرچم ہاتھ میں لیااور ناموسِ وطن پر مر مٹے، ہم آزادی کی خاطر کٹ گئے، ہم آزادی کی خاطر مٹ گئے، ہم آزادی کی خاطر لٹ گئے، ہماری سات سو سالہ تاریخ بتاتی ہے کہ ہم نے برادران وطن سے کس طرح محبت کی ہے، ہم نے حق داروں کا کیسا حق دیا ہے، ہم نے غداروں کو کیسی معافی دی ہے، ہم نے اخوت کا کیسا درس دیا ہے اور محبت کا کیسا پیغام سنایا ہے۔
مگر افسوس کہ آج ہم ہندستانی مسلمان برادران وطن کی نگاہوں میں خار کی طرح کھٹک رہے ہیں، ہمارے ہنر انھیں عیب اور ہماری خوبیاں انھیں برائی نظر آ رہی ہیں، ہمارے خلاف طرح طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں، ہمیں شک کی نگاہوں سے دیکھا جارہا ہے، ہمیں غیر ملکی ایجنٹ قرار دیاجارہا ہے، ہمارے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا جارہاہے، ہماری عزت و آبرو کو پامال کیا جارہاہے، ہماری عبادت گاہوں کو مسمار کیاجارہاہے، ہمارے دین و مذہب پر حملہ کیا جارہاہے، ہماری آزادی و خود مختاری کو برباد کیاجا رہاہے، برادران وطن ہماری وفا شعاریوں اور قربانیوں کو بھول رہے ہیں، اپنی جمعیت و کثرت پر اترارہے ہیں اور ہمارے خلاف ظلم و ستم ، جوروجفا اور حیوانیت و بہیمیت کا سلوک کررہے ہیں، کاش ! ہندستان کے بدلتے ہوئے حالات میں یہاں کے جفا پرور و ظلم پیشہ لوگوں کے کانوں میں کوئی دھیرے سے یہ کہہ دیتا کہ ؂
ہم ہیں غدار تو وفادار تم بھی نہیں
اپنی کثرت پہ نہ اتراؤ خدا تم بھی نہیں
حضرات!آج ہندستان کے حالات بدل گئے ہیں، یہاں کے دن رات بدل گئے ہیں، کل یہ دھرتی ہندستانی مسلمانوں کے لیے ایک جنت ارضی تھی ،آج یہ دھرتی مسلمانوں کے لیے ظلم کی چکی بن چکی ہے، آزادی کے بعد سے لے کر اب تک ظلم و ستم کا وہ کون سا پہاڑہے جو ہم پر نہ توڑا گیا ، جوروجفا کا وہ کون سا ڈراما ہے جو نہ رچایا گیا، بہیمیت وسفاکیت کا وہ کون ساحربہ ہے جو نہ آزمایاگیا،ملک کے قومی ایجنڈے کے بارے میں ہمارے ساتھ غداری کی گئی، ملک کے قانونی ایجنڈے کے سلسلے میں ہمارے ساتھ بے وفائی کی گئی، ملک میں مذہبی معاملے کے تئیں ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کی گئی، اب حال یہ ہے کہ یہاں نہ ہم محفوظ ہیں، نہ ہماری جان محفوظ ہے ، نہ ہماری عزت محفوظ ہے نہ ہماری آبرو محفوظ ہے اور نہ ہی ہماراایمان و اسلام محفوظ ہے ؂
درد میں درد ہو تو احساس کسے ہوتاہے 
اک جگہ ہو تو بتاؤں کہ یہاں ہوتاہے
ہندستان کے اس بدلتے ہوئے حالات میں یہاں کے مقہور و مظلوم مسلمان زبان حال سے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ؂
کیا بتاؤں حال دل اب قابل بیاں نہیں
درد کدھر کدھر نہیں، زخم کہاں کہاں نہیں
یہ اور بات ہے کہ میں منت کش فغاں نہیں 
پہلے بھی بے زباں نہ تھا، اب بھی بے زباں نہیں
دوستو! موجودہ ہندستان کے حالات اتنے خراب ہیں کہ اگر ہم حقیقی صورت حال کو اجاگر کردیں تو کلیجہ چھلنی چھلنی ہوجائے گا اور پھر تم سے دوسرا کوئی حالات پوچھے تو یہی جواب دوگے کہ ؂
نہ پوچھو دوستو احوال دل کے
تمھارا کلیجہ بھی جائے گا ہل کے 
اس لیے مزید زخموں کو نہ کریدتے ہوئے میں اپنی بات ختم کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہندستان کو پھر ویسا ہی بنادے جیسا کہ غلامی سے قبل تھا اور جن خصوصیات کی وجہ سے اسے سونے کا چڑیا کہاجاتا تھا۔
و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔