2 Apr 2018

مدارس کے خلاف زہر افشانی


مدارس کے خلاف زہر افشانی
حامدا و مصلیا اما بعد
یہ مدرسہ ہے تیرا میکدہ نہیں ساقی
یہاں کی خاک سے انساں بنائے جاتے ہیں
اور ؂
اے ہم نشیں چمن کے مرے! داستاں نہ پوچھ 
لوٹا ہے کس نے آہ! مرا آشیاں نہ پوچھ
معزز سامعین اور لائق صد احترام حاضرین! یہ وقت کا عجیب و غریب حادثہ ہے کہ کل غلام ہندستان کو جن مدارس اسلامیہ نے آزادی کا تاج پہنایا تھا، آج آزاد ہندستان میں انھیں مدارس اسلامیہ کو غداری کا طعنہ دیا جارہاہے،ان کے کردار کو مجروح کیا جارہاہے، ان کے تقدس پر حملہ کیا جارہا ہے، ان کی قربانیوں کو فراموش کیاجارہاہے اور انھیں کسی ایک فرد ، ایک جماعت کی طرف نہیں؛بلکہ مختلف جماعتوں اور مختلف تنظیموں کی طرف سے دھشت گردی کے اڈے اور بنیاد پرستی کے مراکز قرار دیے جانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں، یہ وقت کی بد ترین گالی اور غلیظ ترین طعنہ ہے جو مختلف اوقات میں مختلف شرپسند عناصر کی طرف سے دہرائی جاتی ہے۔ یہ گالی صرف آر ایس ایس ،بجرنگ دل، شیو سینا اور وشو ہندو پریشد جیسی اسلام دشمن دھشت گرد تنظیموں کی طرف سے دی جاتی ، تو بہت زیادہ فکرو تعجب کی بات نہ تھی، ہم اسے ان تنظیموں کا دماغی خلل اور عداوت پسندانہ جنون کہہ کر ٹال دیتے ؛ مگر ہماری حمیت و غیرت ،ہمارا صبرو تحمل اور ہماری قوت برداشت اس وقت بالکل جواب دے جاتی ہے ، جب ہندستانی حکومت اور اس کے اہل کاروں کی طرف سے بھی انھیں گالیوں کا تحفہ دیا جاتاہے۔ ؂
فسانۂ دلِ مضطر تمھیں سنائیں کیا
جفائے گردشِ اختر تمھیں سنائیں کیا
وطن میں رہ کے بھی ثاقب ہے اجنبی جیسا
سلوکِ خویش و برادر تمھیں سنائیں کیا
حضراتِ گرامی! مدارسِ اسلامیہ کی پاکیزہ شبیہ کو بگاڑنے اور انھیں بدنام کرنے کی مذموم کوشش تو برسوں پہلے ہی سے کی جارہی تھی ۔ کبھی کوئی متعصب اور تنگ نظر لیڈرمدارس کے خلاف زہر افشانی کرکے اپنی دلی تسکین کا سامان فراہم کرتا تھا ، تو کبھی کوئی موقعہ پرست و خود غرض اخبار تمام مدارس کو دھشت گردی کا اڈے بتاکر ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کرتا تھا ، یہ جوکچھ بھی ہورہاتھا، وہ حکومت اور ارباب حکومت کی مرضی سے ہورہاتھا؛ مگر اب حکومت کھل کر میدان میں آگئی ہے ، اس نے چار رکنی وزارتی گروپ کی رپورٹ میں کھلے لفظوں میں مدارس اسلامیہ کو ملکی سالمیت اور یہاں کے امن عامہ کے لیے خطرہ بتایاہے، دھشت گردی اور شدت پسندی کی طرف ان کی نسبت کرکے مدارس اسلامیہ کو ککرمتوں سے تشبیہہ دی ہے اور اس شرانگیزی میں ملکی اور غیر ملکی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور دیگر تمام ذرائع ابلاغ کو اپنے ساتھ لے کر پوری دنیا میں مدارس اسلامیہ کو داغ دار اور بدنام کرنے کی عالمی مہم چھیڑ دی ہے، حد تو یہ ہے کہ کبھی مدارس کے نصاب میں تبدیلی کرنے کا فرمان سنایاجاتا ہے ، تو ان کی بیرونی اعانت و امداد پر روک لگانے کی بات کہی جاتی ہے ، کبھی خواہی نہ خواہی انھیں رجسٹریشن کرانے کا حکم جاری کیاجاتاہے ،تو کبھی ان پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
محترم حضرات! مدارس اسلامیہ پر لفظ دھشت گردی کے ذریعے حکومت کا یہ ظالمانہ حملہ بالواسطہ اسلام اور مذہب اسلام پر حملہ ہے اور مدارس اسلامیہ کے خلاف حکومت ہند کی یہ زہر افشانی یہاں کے حکمرانوں کی نیتوں اور عزائم کا پتہ دیتی ہے کہ یہاں کی حکومت مدارس اسلامیہ کو مضبوط طریقے سے اپنے شکنجے میں لینا چاہتی ہے اور اس کے لیے ہر ممکن طریقے اپنا رہی ہے ، ایسے سنگین حالات اور نازک ماحول میں ہمیں مدارس اسلامیہ کو حکومت کے شکنجے سے محفوظ رکھنے کے لیے اور مدارس کے دشمن بھیڑیوں کے ناپاک ارادوں سے بچائے رکھنے کے لیے انتہائی سوجھ بوجھ اور بے حد سنجیدگی کے ساتھ مناسب اقدام کرنا ہوگا ، جلد بازی یا اشتعال انگیزی سے بچتے ہوئے متانت و دور رسی کا ثبوت دینا ہوگا اور تمام مسلمانوں کو مسلکی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک متحدہ پلیٹ فارم پر آنا ہوگا ، تبھی ہماری آواز مؤثر ہوگی اور ہم دشمن کو شکست دے سکیں گے ، ورنہ یاد رکھو !ان مدارس پر تالے لگ جائیں گے اور ہندستان دوسرا اسپین بن جائے گا۔
و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔