الحمد للہ و کفیٰ و سلام علیٰ عبادہ الذی اصطفیٰ اما بعد،
معزز سامعین، لائق صد احترام حاضرین حضرات اساتذۂ کرام وعزت مآب مہمان عظام ! اسلامی دائرۂ نظام سے ہٹ کر مساوات و برابری کے نام پر مختلف فرقوں، جماعتوں اور انجمنوں نے تحریکیں چلائیں، نعرے لگائے اور تجاویز پاس کیں؛ مگر ان میں خیر خواہی کا عنصر کم اور افساد و اضرار کا پہلو زیادہ غالب رہا؛ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ مساوات کے نام پر چلائی جانے والی تحریکوں کا نسل انسانی پر الٹا اثر پڑا، کیوں کہ جب چینی کمیونزم نے مساوات کی تحریک چلائی ، تو پوری انسانیت کو الحاد و لادینیت اور خدا فراموشی و خدا ناشناسی کے قعر مذلت میں لاکھڑا کیا ، جب روسی کمیونزم نے مساوات کی تحریک چلائی تو کسانوں ، مزدوروں اور جفا کش انسانوں کو ظلم و ستم کی تپتی ہوئی بھٹی میں جھونک دیا، جب یوروپ نے مساوات کی تحریک چلائی تو باپ بھائی ، ماں بہن اور بیوی بیٹی کی عظمت و تقدس کو کند چھری سے ذبح کردیا، انسانیت کے سر سے شرم و حیا کی قبا چھین لی ، اسے آدمیت کے دائرے سے نکال کر حیوانیت و بہیمیت کے صف میں لا کھڑا کردیا، بے حیائی و بد کاری کو عام کیا، عریانیت و بے پردگی کو ہوا دیا، نفس پرستی اور ہوا پرستی کو بڑھاوادیا، زناکاری اور بد چلنی کو فروغ دیا، انسانی پاک بازی اور پاک دامنی کا جنازہ نکال دیا ، عالم ناسوت کے اس وسیع و عریض دہلیز پر شیطانیت وسرکشی کا جو کچھ بھی ڈراماہوا ، وہ صرف اس لیے ہوا کہ ان قوموں اور ان جماعتوں نے اسلامی نظریۂ مساوات سے ٹکر لی اور اسلامی تعلیمات کو ٹھکرادیا۔میں مغربی تہذیب کے پرستاروں اور مساوات و برابری کے علم برداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا مساوت اسی کا نام ہے کہ پوری نسل انسانی ایک پلیٹ فارم پر کھڑی ہوکر بے حیائی و بد کاری کا ننگا ناچ ناچے؟کیا مساوات اسی کا نام ہے کہ انسانی برادری خالق کائنات کے خلاف بغاوت و سرکشی کا جھنڈا لہرائے؟کیا مساوات اسی کا نام ہے کہ پورا معاشرہ جنسی بے راہ روی اور ہوس پرستی کا شکار ہوجائے ؟نہیں نہیں ، ہرگز نہیں مساوات اس کا نام نہیں
بلکہ
مساوات نام ہے اونچ نیچ کی تفریق کو مٹا دینے کا
مساوات نام ہے رنگ و نسل کی تقسیم ختم کردینے کا
مساوات نام ہے چھوت چھات کے اثرات کو نیست ونابود کردینے کا
مساوات نام ہے ذات پات کی دیوار گرادینے کا
مساوات نام ہے مال داری و غریبی کے امتیاز کو بھلا دینے کا
مساوات نام ہے آقائیت وغلامیت کی حد فاصل کو ڈھادینے کا ۔
دوستو! اسلام نے مساوات و برابری کے تمام پہلووں کو زندگی کے تمام شعبوں میں جس اکمل و احسن طریقے سے نافذ کیا ہے، دنیا کی تمام کونسلیں، تمام انجمنیں، تمام کمیٹیاں اور تمام پارٹیاں اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز و بے بس ہیں۔
یہ اسلام ہی ہے ، جس نے اونچ نیچ کی تفریق مٹاتے ہوئے ’’کُلُّ بَنِیْ آدَمَ اِخْوَۃٌ‘‘ کا درس دیا۔
یہ اسلام ہی توہے ،جس نے رنگ ونسل کی تقسیم کو ختم کرتے ہوئے ’’ لَافَضْلَ لِعَرْبِیٍّ عَلَیٰ عَجَمِیٍّ‘‘ کا سبق سکھلایا۔
یہ اسلام ہی تو ہے ، جس نے چھوت چھات کے اثرات کو ختم کرکے’’ سُوؤرُ الْاَدْمِیٍّ طَاھِرٌ‘‘ کا فرمان جاری کیا۔
یہ اسلام ہی تو ہے ، جس نے ذات پات کی دیوار گراتے ہوئے ’’اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ‘‘ کا پیغام سنایا۔
یہ اسلام ہی تو ہے ، جس نے نسوانیت کو حق مساوات دیتے ہوئے ’’اَلنِّسَاءُ شَقَاءِقُ الرِّجَالِ‘‘ کا مژدہ سنایا۔
غرض یہ کہ اسلام نے نوع انسانی کے ہر صنف کو جو حق مساوات عطا کیا ہے ، دیگر قوموں اور مذہبوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، اس لیے بجا طور پر مجھے یہ کہنے دیجیے کہ
لگایا تھا مالی نے ایک باغ ایسا
نہ تھا جس میں چھوٹا بڑا کوئی پودا
اور یہ باغ باغ اسلام ہے ، لہذا اگر دنیا مساوات و برابری قائم کرنا چاہتی ہے ، تو اسے یہ قیمتی فارمولہ مذہب اسلام ہی کے دامن میں مل سکتی ہے اور کہیں نہیں۔
وما علینا الا البلاغ