2 Apr 2018

مسلمانوں کی پستی کا علاج


مسلمانوں کی پستی کا علاج
حامدا و مصلیا امابعد 
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر 
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہوکر
اور ؂
گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
محترم سامعین کرام!دنیا پیاسی ہے ۔ 
لیکن کس کے خون کی ؟
مسلمانوں کے خون کی۔
ابتدائے آفرینش سے چمنستان نمو کس کے خون سے سیراب ہے؟ 
مسلمانوں کے خون سے۔
اس کائنات رنگ و بو کی رعنائی و زیبائی کس کے لہو کی دین ہے؟ 
مسلمانوں کے خون کی ۔
طرابلس اور بلقان کے میدان لالہ زار ہیں۔
مگر کس کے خون سے ؟
مسلمانوں کے خون سے۔ 
چیچنیا، بوسنیا اور الجزائر کی زمین کس کے خون سے رنگین ہے ؟
مسلمانوں کے خون سے۔
برما، بلغاریہ اور انڈونیشیا میں خوں چکاں داستانیں کس کی مدون ہوئیں؟
مسلمانوں کی ۔
افغانستان ، عراق اور فلسطین کی سطح نمو کی نیرنگیوں میں کس کا لہو شامل ہے ؟
مسلمانوں کا۔ 
بھاگلپور ، پٹنہ اور بکسر کی خونی واقعات کس کی ہیں؟
مسلمانوں کی۔
گجرات، امرتسراورممبئی کے فسادات میں کون شہید ہوئے ؟
مسلمان۔
خطۂ عالم کی تمام جنگوں میں انسانیت پاش توپوں ، ہلاکت بار ایٹموں اور جاں سوز ہتھیاروں نے کس کا خون چوسا؟
مسلمانوں کا۔
دنیا اپنے بوڑھاپے کی دہلیز پر بہت پہلے قدم رکھ چکی ہے ، پھر بھی وہ اتنی حسین و رنگین کیوں نظر آرہی ہے؟
اس لیے کہ وہ مسلمانوں کے لہو میں شرابور ہے۔
المختصراس خانۂ خراب میں جب بھی اور جہاں بھی جنگیں ہوئیں اور حروب وقتال کے جتنے بھی معرکہ بپا ہوئے ، ان تمام میں صرف مسلمان ہی تہہ تیغ کیے گئے اور آج بھی اس مہذب دور میں کوئی ایسا مقتل نہیں ، جہاں مسلمانوں کی گردنیں نہ کاٹی گئی ہوں، آخر ایسا کیوں؟
اسلام عین سلامتی ہے اور مسلمان اس کی عملی مثال، اور اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو انسانوں کو انسانیت سکھاتااور دنیا کی تمام غلامیوں و ہر قسم کی محکومیوں سے آزادی کا درس دیتا ہے تاکہ وہ کسی کے ظلم و قہر اور استبدادو جبر کا نشانہ نہ بن پائے، پس اسلام آزاد ہے ، آزادی کا درس دیتاہے اور اسی میں امن و سلامتی کا راز مضمر ہے ، پھر جب حقیقت یہ ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس مجسم امن کو ہی مبداء نفرت و عداوت بتایاجارہاہے ؟ اور پھر ایسا کیوں کر ہے کہ زمین کی وسعت کو صرف امن و سلامتی کے پیکر پر تنگ کی جارہی ہے ؟ نیز دستور الٰہی ہے کہ لَاتَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ اُخْرَیٰ اور وَلِلْاِنْسَانِ مَاسَعَیٰکہ انسان صرف اپنے کیے کا ذمے دار اور صرف اپنی ہی غلطی کا سزایاب ہوگا اور شیاطین متحدہ (اقوام متحدہ ) کی بھی اک دستور یہی ہے کہ کسی جر م کی سزا صرف مجرم ہوگی اور اس کے سوا کسی کو مشق ستم نہیں بنایاجائے گا ، تووہ کون سا جرم ہے جو کسی ایک مسلمان سے صادر ہوا تھا اور تا قیامت آنے والے مسلمان اس کے سزا کے مستحق بنے؟ اور اس سے کیسا گناہ سرزد ہوا تھا ، جس کی تلافی سوائے ہلاکت و بربادی اور خوں ریزی کے کسی اور چیز سے نہیں کی جا سکتی؟
محترم سامعین کرام! دنیا کو جزا و سزا اس بات پردی جاتی ہے کہ وہ جرم کا ارتکاب کرتی ہے لیکن مسلمانوں کا قصور یہ ہے کہ وہ بے قصور ہیں، ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انھوں نے گناہوں سے دامن چھڑالیا ، ان کی خطا یہ ہے کہ وہ واجب الوجود کے آستانے کے علاوہ کہیں اور اپنے سروں کو خم نہیں کرتا اور اس کے علاوہ کسی اورسے ڈرنانہیں جانتا، وہ اس لیے سزا کے مستحق ہیں کہ وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے قائل ہیں اور ان کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہلاتے ہیں وَمَا نَقَمُوْا مِنْھُمْ اِلَّا اَنْ یُّؤمِنُوْا بِاللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ۔
آپ جبل تاریخ کی بلند چوٹیوں پر چڑھ جائیے اور طراف عالم پر سرسری نگاہ دوڑائیے تو آپ کو ہر طرف مسلمانوں ہی کا خون بہتا نظر آئے گا، ہر سمت مسلمانوں ہی کی لاشیں تڑپتی دکھائی دیں گی، ہر جگہ مسلمانوں ہی کے خون کے فوارے جوش ماررہے ہوں گے ، زمین کاذرہ ذرہ مسلمانوں ہی کے خون سے لالہ زار ہوگا، ہر لمحہ صرف انھیں کی چیخ سنائی دے گی، قتل و ہلاکت کے میدان میں صرف انھیں کے کٹے سر ملیں گے اورداستان مظلومیت انھیں سے شروع ہوگی اور انھیں پر ختم ہوجائے گی۔
دوستو! یہ ہمارا کوئی زبانی دعویٰ نہیں ہے ؛ بلکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو زمین کے ہر ذرے پر ، لہو کے ہر قطرے پر ، تلوار کی ہردھار پر، مظلومیت کی ہر دیوار پر اور تاریخ کے ہر ورق پر رقم ہے کہ
روسیوں نے چیچنیا میں مسلمانوں ہی کا قتل عام کیا ۔
سربی کوسوی قصابوں نے مسلمانوں ہی کے خون سے اپنی سفاکیت و وحشیت کی پیاس بجھائی
عیسائی بھیڑیوں نے نائجیریا کی زمین کو مسلمانوں ہی کے لہو سے لہو لہان کیا
انھیں درندوں نے بوسینیا کو مسلمانوں کا مقتل بنادیا
سربرانیکا میں مسلم دوشیزاوں کی چھاتیوں کو کاٹ ڈالا گیا
الجزائر میں مسلمان پہلے قیدی بناگئے ،پھر ان بے گناہوں پر تیزاب کی بارش کردی گئی
برما میں کتوں کی مہمان نوازی کے لیے مسلمانوں کے جسموں کا قیمہ بنایاگیا
بلغاریہ میں مسلم عورتیں عصمت دری کی شکاری ہوئیں
انڈونیشیا میں مسلمانوں کے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کا ہار بنایاگیا
چین میں مسلمانوں کو آروں سے چیر دیاگیا
سری لنکا میں معصوم بچوں، ضعیف و کمزور بوڑھوں اور نازک عورتوں کو زندہ دفن کردیا گیا
فلپائن میں حاملہ عورتوں کے پیٹوں کو چیر کر خنزیر کے بچے رکھ دیے گئے
البانیہ میں مسلمانوں کو بیدردی سے شہید کرکے لاشوں کو آگ لگادی گئی
صومالیہ میں باپ کو اپنے بیٹے اور بیٹے کو اپنے باپ کے عضو تناسل کاٹنے پر مجبور کیاگیا
یوگنڈا میں مسلمانوں کے سر ہتھوڑوں سے پھوڑے گئے 
کمبوڈیا میں کلہاڑی سے مسلمانوں کے تنوں کو پاش پاش کردیاگیا
کموچیا میں مسلمانوں کی آنتوں کو نکال کر دوڑنے پر مجبور کیا گیا
اوگاوین میں مسلمانوں کو ایک منزل میں جمع کرکے توپ سے بھون ڈالا گیا
افغانستان میں مسلم عورتوں کو عریاں کرکے ہیلی کاپٹر سے نیچے پھینک دیاگیا
ہندستان کے صوبہ امرتسر اور گجرات میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہادی گئیں
عراق میں ایندھن کی جگہ مسلمان جلائے گئے 
اور فلسطین میں یہودیوں کی ظلم وبربریت کی کہانی اخبار اور میڈیا کی زبانی آج بھی پوری دنیا دیکھ رہی ہے اورسن رہی ہے ۔
سامعین ! یہ جوکچھ بھی عرض کیا گیا، یہ مشتے نمونے ازخروے تھا، ورنہ مسلمانوں پر کیے گئے ظلم وستم کی داستان ، بے ستون اور لامحدود ہے ۔ان تاریخی حوالوں کو سناکر آپ کے زخموں پر نمک پاشی کرنا مقصود نہیں ہے ؛ بلکہ صرف یہ عرض کرنا ہے کہ اب تک جو کچھ ہونا تھا، وہ ہوچکا اور ابھی اور جتنی تباہی و بربادی اور مقدر ہے ، یہ مسلم قوم اپنی غفلت و نحوست سے ختم نہیں کرسکتی ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ
یہ مظلوم ومقہور قوم کب تک ظلم و ستم کی چکی میں پستی رہے گی؟
مسلمان کب تک عیش حیا ت اور نشاط زندگی کو ختم کرنے والے توپوں اور بندوقوں سے لقمۂ اجل بنتے رہیں گے؟
کب تک خوں آشام تلواریں اور آبدار شمشیریں ان کا خون چوستی رہے گی؟
کب تک پیاسی زمین مسلمانوں کے خون سے سیراب ہوگی؟
کب تلک اللہ کی بسائی حسین و جمیل بستی آگ اور دھوئیں کی نذر ہوتی رہے گی؟
کیا امت مسلمہ پر یہ ظلم و ستم کا سلسلہ دائمی ہوگا؟ 
کیا اب عدل و عدالت کی بہار نہیں آئے گی؟
اور مسلمانوں کا وہ خدا جس کی شان لَایُظْلِمُوْنَ فَتِیْلاً ہے ، آخر کب تک اپنے محبوب بندے کو خون میں لتھڑادیکھتا رہے گا؟ اور کب وہ وقت آئے گا کہ اس کا زبردست ہاتھ اٹھے گا تاکہ ظالموں کے پنجووں کو مروڑ دے؟
معزز سامیعن !دنیا حیران ہے ، مسلمان پریشان ہیں اور غیر مسلم خنداں ہیں کہ آخر ان کا خدا انھیں کیوں بھول گیا؟ یا مسلمانوں کا کوئی خدا ہی نہیں ؟ اگر مسلمانوں کا کوئی خدا ہے توپھر ان کی حالت پر رحم کیوں نہیں کھاتا؟ اور ان کی مدد کیوں نہیں کرتا ؟ اور مسلمان بھی پشیمان ہیں اور دربار ایزدی میں فریاد کناں ہیں کہ ائے قوم ثمود و عاد کو ہلاک کرنے والے خدا، قوم لوط اور فرعونیوں کو غرق آب کرنے والے پروردگار ! آج ان کفاروں کو ، ظلم و ستم کے پرستاروں کو اور پتھروں کے پجاریوں کو نیست و نابود کیوں نہیں کرتااور میری فریاد کیوں نہیں سنتا؟
سامعین !ہاں اللہ تعالیٰ تمھاری فریاد کو نہیں سنے گا، وہ تمھاری مدد کو نہیں پہنچے گا، وہ کیوں کر تمھاری نصرت کو ہاتھ بڑھائے گا؟ جب کہ تم نے اس سے اپنا رشتہ توڑ لیا اور تم اسے یکسر بھول گئے ، لیکن اگر تم یہ چاہتے ہوکہ وہ تمھاری مدد کرے اور تمھاری حالت پر رحم کھائے ، تو تم اس کی طرف بڑھواور اس کی پائیگاہ ربانیت پر اپنی پیشانی رگڑواور گڑگڑا کر اس سے معافی مانگواور خوب توبہ کرواور اس وقت تک توبہ کرتے رہو،جب تک تمھیں اپنی معافی کا پروانہ نہ مل جائے ، تم نے ایک اللہ کے آستانے سے منھ موڑ کر اور غیروں سے اپنا رشتہ جوڑ کر دیکھ لیا کہ اس ایک سے سرکشی کرنے سے کس طرح ساری دنیا تم سے سرکش اور تمھارا دشمن بن گئی ، اس لیے آؤ اب صرف ایک سے جڑ جائیں ، تم نے معصیت سے دامن بھر لیے اور صدیوں اس کی کڑواہٹ چکھ لی ، آؤ اب اطاعتوں اور نیکیوں کا بھی مزہ چکھیں تاکہ پہلے کی طرح پھر ہمیں وہ تمام چیزیں لوٹا دے ، جو کبھی اس نے اپنے نیک اورمطیع بندوں کے لیے وقف کی تھی ، آئیے عہد کریں کہ اب ہم صرف اسی کی عبادت کریں گے اور صرف اسی کا کہا مانیں گے ۔ ؂
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔