8 Apr 2018

حروفِ مرکبہ کی خصوصیات

قسط نمبر (10) محمد یاسین جہازی قاسمی کی کتاب: رہ نمائے اردو ادب سے اقتباس

حروفِ مرکبہ کی خصوصیات 
آپ :غائب وحاضرکے لیے بطورِ تعظیم استعمال کیا جاتا ہے،جیسے: آپ تشریف لائے،آپ کب آرہے ہیں؟آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟
ات:بعض کلمات میں لاحقے کے طور پراستعمال ہوتا ہے اور مصدری معنی کا فائدہ دیتاہے، جیسے: بہتات،برسات۔
اپا: بطور لاحقہ کیفیت بتانے کے لیے آتاہے، جیسے:موٹاپا، بڑھاپا، اوڑھا پا۔
آر:بطورِ لاحقہ کبھی مصدری اور کبھی فاعلیت کا معنی دیتا ہے، جیسے: پھنکار، سنار،لوہار۔
آرا: اسم کے آخر میں آکرفاعلیت کا معنی دیتا ہے، جیسے: چمن آرا، جہاں آرا۔
آگیں: یہ لفظ فارسی اسم کے آخر میں آکر اسے صفت بنا دیتا ہے اور بھرا ہوا اور لب لباب کے معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: خلوص آگیں ، شر م آگیں۔
آمیز: بطورلاحقہ فاعلی معنی میں مستعمل ہے، جیسے: کم آمیز،ذلت آمیز۔
آموز: یہ بھی بطور لاحقہ فاعلی معنی میں مستعمل ہے، جیسے : سبق آموز، درس آموز،عبرت آموز۔
آور: بطور لاحقہ فاعلیت کے لیے آتا ہے، جیسے: خواب آور، نشہ آور، بارآور۔
آشام: لاحقے کے طور پر آکر فاعلی معنی پیدا کر تا ہے ،جیسے: زہر آشام، خوں آشام۔
افروز: لاحقے کے طور پر آتا ہے،جیسے: جہاں افروز،شمع افروز۔
افزا: لاحقے کے طور پر مستعمل ہے، جیسے: صحت افزا، روح افزا،ہمت افزا۔
ام: مرکبات میں سابقے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جیسے: امسال، امروز،امشب۔
اَن : بطور سابقہ نفی کے معنی پیدا کرتا ہے ،جیسے: ان پڑھ،انجان، ان دیکھا۔
اُن: ضمیر:اس کی جمع ہے اور تعظیم کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اندوز:جمع کرنے کے معنی میں لاحقے کے طور پر آتا ہے، جیسے: لطف اندوز،ذخیرہ اندوز۔
اندیش: سوچنے والے کے معنی میں بطور لاحقہ آتا ہے، جیسے: دور اندیش ،خیر اندیش،فکر اندیش۔
انگیز: برداشت اور اٹھانے والے کے معنی میں بطور لاحقہ آتا ہے، جیسے: فتنہ انگیز ،شر انگیز۔
آلود: بطور لاحقہ مفعولیت کے معنی میں مستعمل ہے، جیسے: دامن آلود، گرد آلود،خون آلود۔
انداز: فاعل کے معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: خلل انداز، دست انداز۔
با۔بہ: سے، میں اور ساتھ وغیرہ کے معنی میں بطور سابقہ استعمال کیا جاتاہے، جیسے: باادب، بانصیب،بااخلاق ، بہ آواز بلند، بہ مشکل،بہ طور۔
باز: بطور لاحقہ فاعلی معنی دیتا ہے، جیسے: کبوتر باز، پتنگ باز،ہوا باز۔
بہر: کوئی، کسی، ہر وغیرہ کے معانی میں بطور سابقہ مستعمل ہے، جیسے: بہر کیف، بہر طور ،بہر صورت۔
باختہ: لاحقہ کے طور پر، اڑا ہوا، کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: حواس باختہ۔
بافتہ: بنا ہوا کے منی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: زربافتہ۔
بان: لاحقے کے طور پر محافظ اور مالک کے معنی دیتا ہے، جیسے: بادبان،دربان،کشتی بان۔
بخش: معاف اور عطا کرنے کے معنی میں بطور لاحقہ آتا ہے، جیسے: خطا بخش ،تاج بخش، گنج بخش۔
بر:لے جانے کے معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: دل بر ،نامہ بر۔
بند: بطور لاحقہ بندش کے معنی میں آتا ہے، جیسے: چہرہ بند،ازاربند،کمر بند۔
بردار: بطور لاحقہ فاعلی معنی میں مستعمل ہے، جیسے: حاشیہ بردار ،علم بردار، حقہ بردار۔
بے: بطور سابقہ نفی کے معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: بے ایمان،بے شعور،بے کار،بے عمل۔
پا: بطور لاحقہ آکر کیفیتی معنی پیدا کر تا ہے،جیسے: بڑھاپا،چراغ پا، دیرپا۔
پاش: چھڑکنے کے معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: آب پاش،گلاب پاش۔
پذیر: مؤثر اور حاصل کرنے کے معنی میں لاحقے کے طور پر آتا ہے، جیسے: دل پذیر، اثر پذیر،درس پذیر،اشاعت پذیر،نصیحت پذیر۔
پژوہ: بطور لاحقہ استعمال کیاجاتا ہے، جیسے:انصاف پژوہ۔
پن:درجے اور نسبت بیان کرنے کے لیے بطور لاحقہ استعمال کیا جاتاہے،جیسے: بچپن، لڑکپن،د یوانہ پن،مسخرہ پن، آ وارہ پن۔
تر : لاحقۂ تفضیل کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جیسے: خوش تر،خوب تر، بدتر۔
تگ: مرکباتِ عطفی میں آتا ہے، جیسے: تگ ودو، تگ وتاز۔
چہ: بطور لاحقہ تصغیر کے معنی دیتا ہے، جیسے: کتاب چہ،طاق چہ،صندوق چہ۔
چیں: لاحقے کے طور پر آکر فاعلی معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: نکتہ چیں،گل چیں۔
خاستہ :اسم مفعول کے معنی میں لاحقے کے طور پر مستعمل ہے، جیسے: نوخاستہ،برخاستہ۔
دار : فارسی لاحقہ بمعنی رکھنے والا مستعمل ہے، جیسے:دل دار ،آب دار، موتی دار، دکان دار۔
دامن: فارسی سابقہ بمعنی کنارہ استعمال ہوتا ہے، جیسے: دامنِ دل، دامنِ صحرا۔
دان: فارسی لاحقہ ہے جو کبھی کلمۂ ظرف کے طور پر اور کبھی فاعلی معنی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: پان دان، قلم دان، نمک دان، نکتہ دان، زبان دان۔
دہ : اسم میں لاحقے کے طور پر مستعمل ہوکر فاعلی معنی پیدا کرتا ہے،جیسے: آرام دہ، تکلیف دہ۔
ذی: بطور عربی سابقہ فاعلی معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: ذی حیات،ذی شعور، ذی اقتدار۔
رو: بطور لاحقہ فاعلی معنی میں مستعمل ہے،جیسے: خود رو،راہ رو،تیز رو۔
زا: پیدا کرنے کے معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: فتنہ زا،میرزا۔
زار: جگہ وغیرہ کے معنی میں بطور لاحقہ استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: سبزہ زار، کارزار، مرغ زار۔
ساز:بطور لاحقہ فاعلی معنی کے لیے آتا ہے،جیسے:کارساز، ملمع ساز،سنگ ساز۔
سارا: شئی مفرد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے:سارا کھانا ،سارا گھر۔
سب: افراد کے لیے مستعمل ہے، جیسے: سب لوگ،سب چیزیں۔
شناس: اسم کے بعد آنے پر اسم فاعل بنا دیتا ہے اور پہچاننے وا لے کے معنی دیتا ہے، جیسے: اخترشناس، حقیقت شناس،نبض شناس ۔
شگفتہ: بمعنی مفعولیت سابقے کے طور پر مستعمل ہے،جیسے: شگفتہ مزاج،شگفتہ خاطر،شگفتہ طبع۔
صاحب:فاعلی معنی میں سابقے کے طور پراستعمال کیاجاتاہے،جیسے:صاحب اقتدار،صاحب حیثیت،صاحب اقبال،صاحب مال۔
طراز: لاحقے کے طور پر آکر فاعلی معنی دیتا ہے، جیسے: سحر طراز،جادو طراز،سخن طراز۔
عالم: بطور سابقہ زمانہ، دنیا وغیرہ کے معنی میں مستعمل ہے، جیسے: عالم آخرت، عالم اسباب،عالم تصور،عالمِ خیال ،عالمِ بالا،عالمِ بہشت۔
علیٰ:’کے طور پر‘ کے معنی میں بطور سابقہ مستعمل ہے، جیسے: علی التاثیر،علی الدوام،علی الاجمال، علی العموم،علیٰ الحساب۔
فام: لاحقے کے طور پر رنگ،شبیہ اور مانند کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: سفید فام، سیاہ فام،گل فام۔
فِزا: بڑھوتری اور زیادتی کے معنی میں لاحقے کے طور پر آکر فاعلی معنی پیدا کر تا ہے،جیسے: راحت فزا، جاں فِزا،روح فزا۔
نِگار: زخمی،گھایل اور مجروح کے معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے۔جیسے: دل نگار ،سینہ نِگار۔اورلکھنے والے کے معنی میں بھی آتا ہے ،جیسے:مضمون نگار،افسانہ نگار،نغمہ نگار۔
فی:درمیان،ساتھ،ہرایک وغیرہ معانی میں سابقے کے طورپرمستعمل ہے،جیسے:فی الحقیقت،فی الواقع،فی صد، فی نفر۔
کار: یہ لفظ سابقہ اور لاحقہ دونوں طور پر مستعمل ہے،جب سابقے کے طور پر استعمال کیا جائے گا، تو عموماً کام کاج کے معنی پیدا کرے گا، جیسے: کارِ ثواب،کار آمد، کارساز۔اور جب لاحقے کے طور پر استعمال ہوگا،تو فاعلی معنی پیدا کرے گا،جیسے:تجربہ کار، واقف کار، آزمودہ کار۔
کثیر: بطور سابقہ مستعمل ہے، جیسے: کثیر المقاصد، کثیر الوقوع ،کثیر العلائق۔
کج: بطورسابقہ مستعمل ہے، جیسے: کج رو،کج فہم، کج ادا ، کج اخلاق۔
کدہ: بطور لاحقہ جگہ ،مقام کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: صنم کدہ، بت کدہ ،دولت کدہ، عشرت کدہ،ماتم کدہ۔
کُش: بطور لاحقہ فاعلی معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: جرعہ کش ،محنت کش،جراثیم کش۔
کشا: بطور لاحقہ مستعمل ہے،جیسے: مشکل کشا،بندکشا،گرہ کشا۔
کَلْ: لفظ کالا کا مخفف ہے،بطور سابقہ مستعمل ہے،جیسے:کل جبھا ،کل سرا، کل منھا۔
کم :سابقے کے طور پر آکر نفی اور تصغیری معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: کم آزار، کم ہمتی، کم ذات۔
کن: کھود نے کے فاعلی معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: چاہ کن،کوہ کن، گورکن۔
کُن: یہ بھی فاعلی معنی میں لاحقے کے طور پر مستعمل ہے، جیسے: کارکن،فیصلہ کن۔
کِن: سوالیہ جمع کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: کن لوگوں نے ایسا کہا؟۔
گار: بطور لاحقہ فاعلی معنی میں استعمال ہوتا ہے، جیسے: کام گار،گنہ گار ،ستم گار۔
گاہ: جگہ کے معنی میں لاحقے کے طور پر آتا ہے، جیسے: درس گاہ،جادو گاہ،پائے گاہ۔
گداز: بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: دل گداز،نرم گداز،جاں گداز۔
گر:بطور لاحقہ فاعلی معنی پیدا کرتا ہے، جیسے:کاری گر، جادو گر، زر گر۔
گرفتہ : مفعولی معنی میں سابقہ ولاحقہ دونوں طرح مستعمل ہے، جیسے: اجل گرفتہ،دل گرفتہ،لب گرفتہ،گرفتہ خاطر۔
گزیں: فاعلی معنی میں بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: عزلت گزیں،خلوت گزیں۔
گُستر: بطور لاحقہ مستعمل ہے، جیسے: کرم گستر، عدل گستر، سخن گستر۔
گُسِل: بطور لاحقہ فاعلی معنی دیتا ہے، جیسے: جاں گُسِل۔
گفتار: بطور لاحقہ فاعلی معنی میں مستعمل ہے، جیسے: شریں گفتار،خوش گفتار۔
گیں: بطورلاحقہ آکر اسم کی صفت بنا دیتا ہے،جیسے: غم گین، اندوہ گین، سرمگیں۔
لم: دراز کے معنی میں بطور سابقہ مستعمل ہے، جیسے: لم تڑنگا، لم ڈگو،لم کنا۔
مآب: لاحقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: عزت مآب، رسالت مآب ،فضیلت مآب۔
ناک: بطور لاحقہ آکر صفت بناتا ہے،جیسے: حیرت ناک ،افسوس ناک، خطرناک۔
نشیں: اسم کے بعد آکر اسے فاعلی معنی عطا کرتا ہے، جیسے: خلوت نشیں ،گوشہ نشیں۔
نما ونمائی: لاحقے کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے: خودنما،خوش نما، خود نمائی، خوش نمائی۔
نواز: بطور لاحقہ فاعلی معنی دیتا ہے ، جیسے: بندہ نواز، غریب نواز،شاہ نواز۔
نی: اسمائے ہندی کے آخر میں آکر تانیث کا فائدہ دیتا ہے، جیسے: اونٹنی،کھٹنی، نتنی۔
دار: لاحقے کے طور پر آکر نسبت کا فائدہ دیتا ہے،جیسے: بزرگ وار،پروانہ وار، دیوانہ وار۔
والا: نسبت وفاعلیت کے معنی دیتا ہے، جیسے:دودھ والا، گھر والا، دہلی والا۔
داں: لاحقے کے طور پر آکر اعداد کو وصفی وترتیبی اعداد میں بدل دیتا ہے،جیسے: پانچواں،دسواں، بیسواں،تیسواں،چالیسواں،پچاسواں۔
وٹی: نسبت کے لیے آتا ہے، جیسے: کجلوٹی، کجروٹی، لنگوٹی۔
وش: مرکبات کے آخر میں آکر مانند کے معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: پری وش، حور وش۔
وی:نسبت پیدا کرنے کے لیے اسما کے آخر میں لگایا جا تا ہے، جیسے:دہلوی،گڈاوی۔
وں: دو اسم مکرر کے درمیان اتصال پیدا کر نے کے لیے آتا ہے، جیسے: کانوں کان،ہاتھوں ہاتھ۔ اورکبھی اسم مفرد کے ساتھ دوری کے معنی بتانے کے لیے آتا ہے،جیسے: کوسوں،برسوں،مہینوں۔
ہرا: نسبت بیان کرنے کے لیے آتا ہے،جیسے:اکہرا،دوہرا،تہرا۔
ہم:سابقے کے طور پرآکرمشارکت کا معنی پیدا کرتاہے، جیسے:ہم بستر،ہم آغوش،ہم سفر، ہم عمر، ہم آہنگ،ہم خیال،ہم رکاب،ہم فکر۔
یا: اسم کے آخر میں آکر کبھی نسبت پیدا کرتا ہے، جیسے: پہاڑیا،تیلیا۔اور کبھی تصغیر ی معنی دیتا ہے،جیسے: بڑھیا،گڑیا،ڈبیا۔
یاب: لاحقے کے طور پرآکرفعل کے معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: کام یاب، فیض یاب، دست یاب۔
یت: فاعلی معنی میں آتا ہے ،جیسے: ڈکیت،برچھیت، پھندیت۔
یل: لاحقے کے طور پر آکر فاعلی معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: اڑیل،سڑیل، مریل، کڑیل۔
یرا:نسبت بیان کرنے کے لیے آتا ہے، جیسے: خلیرا، ممیرا، پھپھیرا۔
یلا: نسبت وملکیت کے معنی پیدا کرتا ہے، جیسے: رسیلا،رنگیلا،نشیلا،بھڑکیلا۔
ہے:شی واحد میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے:یہ قلم ہے،وہ کتاب ہے۔
ہیں: جمع میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: یہ سب کتابیں ہیں،وہ سب آدمی ہیں۔
اسم مکرر:کبھی مقدار بیان کرنے کے لیے آتا ہے، جیسے: چارچار گز،سوسو روپے۔کبھی شک وشبہ پیدا کردیتا ہے، جیسے: فلاں چیز کچھ کالی کالی ہے۔ کبھی کثرت کو ظاہر کرتا ہے، جیسے: گھر گھر اسلام پھیل گیا۔ اور کبھی تاکیدی معنی دیتا ہے، جیسے: بہت بہت شکریہ،خوب خوب مبارک۔