4 Aug 2020

فیملی یا فرینڈ……؟

فیملی یا فرینڈ……؟ 

محمد یاسین جہازی

شادی کے بعد مسلسل ساتھ رہنے سے پریشان شوہر نے بیوی سیلڑتے لڑتے یہ کہہ دیا کہ جہاں میرا وطن معیشت ہے، وہاں آگئی، تو تجھے طلاق ہے۔خدا جانے آگے کا واقعہ کس قدر مبنی بر صداقت ہے، کیوں کہ اس واقعہ کے راوی کو حتمی روایت سے انکار ہے۔ یعنی بیوی نے اعلان کردیا کہ میں شوہر کے وطن معیشت میں گئی تھی؛ لہذا مجھے طلاق ہوگئی، اور پھر شوہر کے ساتھ رہنے کی ضد کرنے والی بیوی نے شوہر سے علاحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنے مائکے میں اقامت اختیار کرلی۔ابھی کچھ ہی مہینے گذرے تھے کہ شوہر سے علاحدگی کا صدمہ برداشت نہ کرسکی اور اپنی تین بیٹیوں کو چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کرلیں۔

اس واقعہ میں پھر یہ ہوا کہ شوہر نے دوسری شادی کرلی۔یہ دوسری بیوی نئی تو تھی؛ پر سکنڈ ہینڈ ہونے کی وجہ سے زندگی کے بہت سے مخفی تجربات سے واقف تھی، جس کا فوری اثر یہ ظاہر ہوا کہ پہلی بیوی کی تینوں بچیاں بے سہارا ہوگئیں۔ شوہر کے مزاج کو بھانپتے ہوئے اس نے جہاں ان بچیوں سے علاحدہ گھر بسایا، وہیں دوسری طرف اپنی بیٹے بیٹیوں کے ساتھ شوہر سے بھی علاحدہ اور آزاد زندگی گذارنے لگی۔اس کی یہ زندگی بہت پرفیکٹ ثابت ہوئی؛ کیوں کہ اس کے پہلے شوہر کے خلاف یہ دوسرا شوہر بالکل اپنی کیمسٹری کے مطابق ملا؛ کیوں کہ شوہر کو بھی فیملی سے زیادہ فرینڈ عزیز تھے اور بیوی بھی شوہر سے زیادہ فرینڈ لوور تھی۔ دونوں کی ایک ہی جیسی فطرت ان کی خوش حال زندگی کی ضامن تھی۔

اس فیملی کے حالات کے راوی نے پہلی بیوی کی بچیوں کے ناگفتہ بہ حالات کے بارے میں راقم کو بتایا، تو میں نے شوہر سے ملاقات کی،جو اتفاق سے مجھے پہلے سے ہی جانتے تھے؛ حال احوال میں شوہر محترم سے راقم نے پوچھا کہ آپ کے نزدیک فیملی زیادہ عزیز ہے یا فرینڈ؟۔ ان کا برملا اعتراف تھا کہ مجھے فیملی بھی عزیز ہے؛ لیکن فرینڈ کے بغیر زندگی کا تصور پھیکا نظر آتا ہے۔ معلومات کے لیے عرض کردوں کہ شوہر محترم قاسمی اور ندوی دونوں نسبت رکھتے ہیں، اس لیے اس جواب پر جب پہلی بیوی سے پیدا شدہ بچیوں کی خیر و خبر، کفالت اور نگہہ داشت کے حوالے سے سوال کیا، تو برہم آمیز جواب دیا کہ میری فیملی کے بارے میں تمھیں اتنی دل چسپی کیوں ہے؟۔ سوال پر مبنی یہ جواب واقعتا مجھے خاموش کردینے کے لیے کافی تھا، اور ایک منٹ کے لیے مجھے بھی لگا کہ شاید یہ غیر ضروری سوال تھا؛ لیکن غیرت کے جذبات پر مبنی ان کے سوالیہ جواب سے اچانک یہ جواب ذہن میں آیا کہ اگر آپ کو اپنی فیملی سے زیادہ فرینڈ عزیز ہے، تو مجھے بھی فرینڈ سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بس فرق اتنا ہے کہ مجھے فیملی زیادہ عزیز ہے اور فرینڈ ثانوی درجہ رکھتے ہیں۔ اور آپ اس سے بالکل الٹا مزاج رکھتے ہیں۔ اور اس الٹا معاملہ نے آپ کی زندگی اور فیملی کے سارے معاملات کو الٹ کر رکھ دیا ہے۔

یہ واقعہ سب سے پہلے میرے لیے عبرت پیش کرتا ہے کہ فرینڈ بیسیس زندگی رنگین ضرور ہے؛ لیکن وہ آپ کو فیملی جیسی حسین و خوب صورت زندگی عطا کردے؛ ایسا ممکن نہیں؛ اس لیے عبرت یہی ہے کہ ہر ایک شخص کو فیملی کو بھی عزیز رکھنا چاہیے اور فرینڈ کو بھی؛ لیکن جہاں ترجیحات کی بات آئے گی، تو زندگی اور شرعی تقاضا یہی کہاجائے گا کہ پہلے فیملی ہے، پھر فرینڈ ہے۔یہ تو میرا نظریہ ہے اور آپ کا……؟