26 Apr 2019

kia aap Allah se Razi hin?

کیا آپ اللہ سے راضی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
محمد یاسین جہازی، جمعیت علمائے ہند


انسان کو پیدا کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ خالق کائنات کی عبادت کرے۔ اور عبادت کا ایک ہی مقصد ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا۔ یہی وجہ ہے کہ مقررین و واعظین بار باراس مقصد کی یاد دہانی کراتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ بھائی اللہ کو راضی کرلو۔ بھائی اللہ کو راضی کرلو۔ 
جس طرح شریعت میں بتائے ہوئے طریقے کو اختیارکرتے ہوئے اللہ کو منانا ضروری ہے، اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ آپ بھی اللہ تعالیٰ سے راضی ہوں۔ کیوں کہ آپ کے اللہ سے راضی ہوئے بغیر اللہ آپ سے راضی نہیں ہوسکتا۔حدیث قدسی ہے 
عن ابي ھریرۃ، قال:قال رسول اللہ ﷺ:یقول اللہ عز وجل:”انا عند ظن عبدي بي۔“ (سنن الترمذی، کتاب الدعوات، باب فی حسن الظن باللہ عز و جل)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں اپنے بندے کے میرے ساتھ گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔
اگر آپ اللہ کو راضی کرنے میں شب و روز عبادت کرتے ہیں، لیکن آپ خود اللہ سے نا راض ہیں، تو آپ کا اللہ کے ساتھ معاملہ کے مطابق اللہ کبھی بھی راضی نہیں ہوگا۔ 
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا مشہور مقولہ ہے کہ ”تم اللہ سے راضی ہوجاؤ تو اللہ بھی تم سے راضی ہوجائے گااور جو حقو ق اللہ ہیں، انھیں ادا کرو۔ کیا تم نے اللہ کا قول نہیں سنا ہے کہ ”اللہ ان سے راضی ہوگئے اور لوگ بھی اللہ سے راضی ہوگئے (التوبہ، ۰۰۱)۔ حضرت محمد ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک عالم سے سوال کیا گیا کہ اہل رضا کا مقام کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟ تو عالم نے جواب دیا کہ معرفت الٰہی سے۔ اور رضامعرفت کی ایک شاخ ہے۔ ابن قیم ؒ فرماتے ہیں کہ ”رضا اللہ کا بڑا دروازہ، دنیا کی جنت، عبادت گذاروں کے لیے باعث تسکین اوراہل عشق کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ جس شخص کا دل مقدر کی رضا سے بھرا ہوا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو بے نیازی اور سکون سے لبریز کردیتے ہیں، اس کے دل کو اپنی محبت، رجوع اور توکل کے لیے خالص کردیتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے راضی نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ اس کے دل کو پلٹ دیتا ہے اور سعادت و فلاح سے محرومی مقدر کردیتا ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ ”جو کوئی مقدرات الٰہی سے راضی ہوتا ہے،اسے اجر ملتا ہے، اور جو راضی نہیں ہوتا، اس کے اعمال صالحہ بھی ضائع ہوجاتے ہیں۔ ہمارے ایمان کی تکمیل کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ ہم خیرو شر کی تقدیر پر رضا کا اقرار کریں۔
درج بالا تمام حوالے سند ہیں کہ اگر آپ اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں، تو اس سے پہلے یہ ضروری ہے کہ پہلے آپ خود اللہ سے راضی ہوجائیں۔ فرمان نبوی ضامن ہے کہ اگر آپ اللہ سے راضی ہوگئے، تو اللہ تعالیٰ آپ سے ضرور راضی ہوجائے گا۔