29 Mar 2019

Gali dena ka Saheeh Tareeqa Daryaft

گالی دینے کا صحیح طریقہ دریافت
محمد یاسین جہازی، جمعیت علمائے ہند
انسان تو انسان ؛ اور جانور بھی بہت دور کی بات ہے؛ چھوٹے موٹے موذی کیڑے؛ آپ کو کاٹ بھی لیں، تو بھی اسلامی تعلیمات اسے برا بھلا کہنے اور گالی دینے کی اجازت نہیں دیتیں۔ ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی محفل میں ایک شخص کو مچھر نے کاٹ لیا تو وہ اس پر لعنت بھیجنے لگا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ مچھر کو گالی مت دو،کیوں کہ اس نے ایک نبی کو نماز فجر کے لیے جگایا تھا۔ 
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالکٍ، أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ بُرْغُوثًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:لَا تَلْعَنْہُ، فَإِنّہُ أَیْقَظَ نَبِیًّا مِنَ الْأَنْبِیَاءِ لِلصَّلَاۃِ۔ (الادب المفرد، باب لاتسبوا البرغوث، قال الشیخ الالبانی: ضعیف)
ایک دوسری حدیث میں مرغے کو گالی دینے پر تنبیہہ کی گئی ہے ارشاد نبوی ہے کہ مرغے کو گالی مت دو، کیوں کہ وہ نماز کی دعوت دیتا ہے۔ 
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ’’لَا تَسُبُّوا الدِّیکَ فَإِنَّہُ یَدْعُو إِلَیٰ الصَّلَاۃِ۔ (مسند ابی داؤد الطیالسی، باب اسند عن زید بن خالد)
مچھر، مرغ تو ذی روح مخلوق ہیں؛ نبوی تعلیمات غیر ذی روح کو بھی گالی دینے سے منع کرتی ہیں۔ چنانچہ حدیث قدسی ہے کہ زمانہ کو برا بھلا مت کہو ، کیوں کہ زمانہ تو میں ہی ہوں۔ ہوا کو گالی مت دو ، کیوں کہ وہ اللہ کے حکم سے چلتی ہے۔ 
قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: یُؤْذِینِي ابْنُ آدَمَ یَسُبُّ الدّھْرَ وَأَنَا الدَّھْرُ، بِیَدِي الأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَالنّھَارَ۔(بخاری، کتاب تفسیر القرآن، باب: وما یھلکنا الا الدھر الجاثیۃ، ۲۴)
لا تَسُبُّوا الرِّیحَ ۔ (الترمذی، ابواب الفتن،باب ما جاء فی النھی عب سب الریح)
ان تعلیمات سے یہ واضح ہوگیا کہ زبان سے گندے الفاظ نکالنا، اور غیر ذی روح کو بھی گالی دینا اسلامی اخلاق و تعلیم کے منافی ہے۔ اور جب ان چیزوں کے ساتھ معاملہ ایسا ہے، تو پھر انسان ، جس کی توقیر و تعظیم ضروری ہے، اسے گالی دینا شرافت و نجابت سے گری ہوئی بے شعور ذہنیت کی ہی اپج ہوسکتی ہے۔ 
ان تعلیمات کے باوجود ہم کبھی کبھار اس بے شعور ذہنیت کے عملی مجسمہ بن جاتے ہیں ، اور اپنی زبان سے ان تمام گندگیوں کو گذار دیتے ہیں، جن کا تصور بھی تعفن خیز ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر گالی دینا ہماری فطرت بن جائے، تو ہم آپ کے لیے ایک نایاب فارمولہ لائے ہیں۔ ہمارا عندیہ ہے کہ اگر اس فارمولہ پر عمل کریں گے، تو بالیقین گالی دینا ، آپ کے لیے عذاب جان بن جائے گا اور آپ ایسی توبہ کرلیں گے کہ اس تو بہ کی تقلید کرنے والے کی بھی گالی دینے کی فطری عادت بدل جائے گی ۔
ڈاکٹر کلیم عاجز نے ہمیں سکھایا ہے کہ 
بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیم
بات کرنے کا سلیقہ چاہیے
تواس کا فارمولہ یہ ہے کہ گالی کے کسی بھی لفظ سے پہلے، ’’تیری‘‘ کے بجائے ’’ میری ‘‘ لگاکر گالی دیا کریں۔ 
ہمیں امید ہی نہیں؛ یقین ہے کہ گالی دینے کا یہ نایاب طریقہ آپ کی فطرت بدل کر رکھ دے گا۔ اگر ہمیں گالی دینے کی عادت ہے، تو اللہ تعالیٰ ہمیں اس فارمولہ پر عمل کرنے کی توفیق ارزانی کرے، اللہم آمین یا رب۔