11 Oct 2018

Nawaqiz-e- Tayammom


نواقض تیمم

پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (17) 

تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی (04-05-1919_00-06-1976) نور اللہ مرقدہ
جس سے وضو ٹوٹتا ہے ، اسی سے تیمم بھی ٹوٹتا ہے اور وضو کے لائق پانی پر قادر ہوجانے سے وضو کا تیمم ٹوٹ جاتا ہے ۔ اور اگر غسل کا تیمم ہے تو غسل کے لائق پانی پر قادر ہونے سے غسل کا تیمم ٹوٹے گا۔ اگر پانی کم ملا تو تیمم نہیں ٹوٹے گا۔ 
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 
ان الصعید الطیب وضوء المسلم و ان لم یجد الماء عشر سنین فاذا وجد الماء فلیمسہ بشرہ فان ذٰلک خیر۔ (رواہ احمد والترمذی و ابو داؤد، زجاجہ، ۱۴۷) 
بے شک مسلمان کا وضوپاک زمین ہے ، اگر چہ دس سال تک پانی نہ پائے ۔ پھر جب پانی پایا جائے تو اس کو بدن پر استعمال کرے اور یہ بہتر ہے۔
یعنی پانی ملنے پر تیمم ٹوٹ جاتا ہے ۔ اب پانی سے وضو کرے اور غسل کی حاجت ہے تو غسل کرے ۔ پانی پر قدرت پاتے ہوئے تیمم سے نماز صحیح نہیں۔ اگر درمیان نماز میں پانی مل جائے تو وہ نماز بھی باطل ہوجاتی ہے ۔ وضو کرکے نماز پھر سے پڑھے۔ 
اگر راستہ میں پانی ملے ، لیکن اس کو خبر نہ ہو یا خبر ہو لیکن اس کے استعمال پر قادر نہ ہو، جیسے چلتی ریل سے پانی ، ندی، یا تالاب میں دیکھا تو اس سے تیمم نہیں ٹوٹے گا۔
قسط نمبر(18) کے لیے کلک کریں