29 Sept 2018

Mustahbbate Wazuu

مستحبات وضو

پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (6) 
تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ
جس کو نبی کریم ﷺ نے دو ایک مرتبہ کیا ہو، مگر اس پر ہمیشگی نہ کی ہو، اس کے کرنے پر ثواب اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہ ہو، اس کو مستحب یا مندوب کہتے ہیں ۔ اور کبھی مستحبات کو آداب میں داخل کرتے ہیں ۔ وضو کے آداب میں یہ چیزیں ہیں: 
(۱) گردن کا مسح کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
من توضأ و مسح یدیہ علیٰ عنقہِ امن من الغل یوم القیامۃ، (ابو نعیم)
جس نے وضو کیا اور دونوں ہاتھوں سے گردن کا مسح کیا، قیامت کے دن وہ طوق سے مامون ہوگیا۔
وائل ابن حجر سے روایت ہے کہ آں حضرت ﷺ نے سر کا پھر کانوں کا مسح تین بار کیا۔ پھر ظاہر گردن کا تین بار مسح کیا۔ اس کو ترمذی نے روایت کی ہے۔ (یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے مگر متعدد طریقوں سے روایت ہونے کی وجہ سے حدیث حسن لغیرہ ہے ۔ (نور الہدایہ، ص؍ ۲۳)
(۲) ڈھیلی انگوٹھی ہو تو اس کا حرکت دینا۔ ابو رافعؓ سے مروی ہے کہ 
کان رسول ﷺ اذا توضأ وضوء الصلاۃ حرک خاتمہ فی اصبعہ۔ (رواہ الدار قطنی و ابن ماجہ) 
رسول اللہ ﷺ جب نماز کا وضو کرتے تو اپنی انگلی میں انگوٹھی کو حرکت دیتے۔
اور انگوٹھی کا ہلانا اس وقت مستحب ہے جب انگوٹھی ڈھیلی ہو اور بغیر ہلائے پانی پہنچتا ہو۔ اگر انگوٹھی کو ہلائے بغیر پانی نہ پہنچتا ہو تو ہلاکر پانی پہنچانا واجب ہے، ورنہ وضو نہ ہوگا۔ اور یہ حکم چوڑی، نتھنی اور بے سرکا ہے ۔ 
(۳) اعضائے وضو کا ملنا۔ حضرت ابن عمرؓ کا بیان ہے کہ 
کان رسول اللّٰہ ﷺ اذا توضأ عرک عارضیہ بعض العرک۔ (ابن ماجہ، زجاجہ ص۱۰۴)
رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو اپنے رخساروں کو کچھ ملتے ۔ 
(۴) غیر معذورین کے لیے وقت آنے سے پہلے وضو کرنا۔ 
(۵) قبلہ رخ وضو کے لیے بیٹھنا۔ اس لیے یہ عبادت ہے یا عبادت کا مقدمہ ہے، اس لیے قبلہ رخ بیٹھنا بہتر ہے۔ 
(۶) اونچی جگہ پر بیٹھنا ، تاکہ مستعمل پانی کی چھینٹ نہ پڑے۔ 
(۷) وضو کے درمیان بلا ضرورت دنیاوی باتیں نہ کرنا، تاکہ عمل دنیا کی باتوں سے خالص رہے۔ 
(۸) ہر عضو کو دھوتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا۔ 
(۹) مضمضہ اور استنشاق میں مبالغہ کرنا۔ 
بالغ فی الاستنشاق الا ان تکون صائما۔ (ابو داؤد وصححہ ابن خزیمہ) 
ناک سنکنے میں مبالغہ کر؛ مگر یہ کہ تو روزہ سے ہو۔
(۱۰) مسح کے وقت کان کے سوراخ میں انگلی کرنا۔ 
عن الربیع بنت معوذ ان النبی ﷺ توضأ فادخل اصبعہ فی جحری اذنیہ (رواہ ابو داؤد و احمد و ابن ماجہ) 
ربیع بنت معوذ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے وضو کیا ، پھر اپنی انگلی دونوں کانوں کے سوراخ میں کیا۔
(۱۱) اپنے پاؤں کی انگلیوں کا اپنی چھوٹی انگلی سے خلال کرنا ۔ پہلے دائیں پیر کی چھوٹی انگلی سے شروع اور انگوٹھے پر تمام کرے۔ پھر بائیں پیر کے انگوٹھے سے شروع کرے اور چھوٹی انگلی پر تمام کرے (کبیری) 
عن المستورد بن شداد قال: رأیت رسولَ اللّٰہ ﷺ اذا توضأ یدلک اصابع رجلیہ بخنصرہ۔ (رواہ الترمذی وابن داؤد وابن ماجہ، زجاجہ ص؍ ۱۰۴)
اپنے پاؤں کی انگلیوں کو اپنی چھوٹی انگلی سے ملتے تھے۔
عن لقیط بن صبرۃؓ قال: قلتُ یا رسولَ اللّٰہ! اخبرنی عن الوضوء، قال: اسبغ الوضوء و خلل بین الاصابع و بالغ فی الاستنشاق الا ان تکون صائما، (رواہ ابو داؤد والترمذی والنساء، زجاجہ ص؍۱۰۴، وصححہ ابن خزیمہ بلوغ المرام و قال الترمذی حدیث حسن صحیح، کبیری)
(۱۲) پانی میں اسراف نہ کرنا، اگرچہ نہر کے کنارے ہو۔ 
قال ماھٰذا السرف یاسعد قال:أ فی الوضوء سرف؟ قال: نعم، و ان کنت علیٰ نھر جار (رواہ احمد وابن ماجہ)
حضور ﷺ نے فرمایا: ائے سعد یہ کیا اسراف ہے۔ حضرت سعدؓ نے عرض کیا : کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ فرمایا: ہاں، اگرچہ تم نہر جاری کے اوپر ہو۔ 
(۱۳) وضو میں دوسرے کی مدد نہ لینا۔ 
لما روی انہ علیہ الصلاۃ والسلام قال: انا لانستعین فی وضوئی باحد۔ (مستملی) 
حضور ﷺ نے فرمایا: میں وضو میں کسی کی مدد نہیں لیتا ہوں۔ 
(۱۴) وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا:
اشھدُ ان لا اِلٰہ الا اللّٰہُ وحدہ لاشریک لہ و اشھدُ ان محمدا عبدہ و رسولہ، اللّٰھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔ 
عن عمر بن الخطابؓ قال: قال رسول اللّٰہ ﷺ : ما منکم من احد یتوضأ فیُسبِغُ الوضوءَ ثم یقول: اشھدُ ان لا اِلٰہ الا اللّٰہُ وحدہ لاشریک لہ و اشھدُ ان محمدا عبدہ و رسولہ، الا فتحت لہ ابواب الجنۃ الثمانیۃ یدخل من ایھا شاء (رواہ مسلم و زاد الترمذی: اللّٰھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین۔(زجاجہ، ص؍ ۷۰)
حضرت عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں جو شخص بھی پورا وضو کرے، پھر کہے : اشھد ۔۔۔ پس اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہوجائے۔ اس کو مسلم نے روایت کی ۔ اور ترمذی نے اتنا زائد کیا کہ اللھم ۔۔۔ ۔ 
اس لیے دونوں کو پڑھے۔ 
عن ابی موسیٰ اشعریؓ قال: اتیتُ رسولَ اللّٰہ ﷺ فتوضأ فسمعتہ یدعو: اللّٰھُم اغفرلی ذنبی ووسِّع لی فی داری و بارک لی فی رزقی۔ (رواہ النسائی وابن السنی باسناد صحیح)
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، پس آپ ﷺ نے وضو کیا، تو میں نے سنا کہ آپ ﷺ یہ دعا کر رہے تھے کہ اللھم۔۔۔۔ 
(۱۵) وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا۔ حضرت علیؓ کا بیان ہے کہ 
ویشرب فضل وضوۂ قائما۔ (رواہ النسائی والطحاوی، وابن جریر وصححہ، زجاجہ ص۱۰۶)
وضو کا بچا ہوا پانی حضور ﷺ کھڑے ہوکر پیتے تھے۔ 
عن ابی حیۃ قال: رأیتُ علیا توضأ فغسل کفیہ حتی انقاھما، ثم مضمض ثلاثا، و استنشق ثلاثا، و غسل وجھہ ثلاثا وذراعیہ ثلاثا، و مسح برأسہ مرۃ، ثم غسل قدمیہ الیٰ الکعبین، ثم قام، فاخذ فضل طھورہ فشربہ وھو قائم، ثم قال: احببتُ ان اریکم کیف کان طھور رسول اللّٰہ ﷺ ۔ (رواہ الترمذی والنسائی (زجاجہ ۱۰۶)
و اخرجہ ابو داؤد والنسائی والترمذی باسناد صحیح و قال الترمذی: انہ اصح شئی فی الباب، بلوغ المرام)
(۱۶) وضو پر وضو کرنا، جب کہ پہلے وضو سے کوئی نماز وغیرہ پڑھی ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 
من توضأ علیٰ طھر کتب لہ عشر حسنات (رواہ الترمذی، زجاجہ ص؍ ۷۱) 
جو وضو پر وضو کرے، اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ 
حضرت عمرؓ نے فرمایا: 
سمعتُ رسول اللّٰہ ﷺ یقول: من توضأ علیٰ طھر کتب اللّٰہ لہ بذٰلک عشر حسنات، ففی ذالک رغبۃ یا ابن اخی۔ (رواہ الطحاوی، زجاجہ ص ۱۱۰)
عن انسؓ قال: کان رسول اللّٰہ ﷺ یتوضأ لکل صلاۃ و کان احدنا یکفیہ الوضوء مالم یحدث (رواہ الدارمی، زجاجہ ص۱۰۹)
وضو سے فارغ ہوکر رومال وغیرہ سے منھ ہاتھ پوچھنا جائز ہے ۔ 
عن معاذ بن جبلؓ قال: رأیتُ رسولَ اللّٰہ ﷺ اذا توضأ مسح وجھہ بطرف ثوبہ۔ (رواہ الترمذی)
(۱۷) وضو کے متصل دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھنا۔ حضرت عقبہ ابن عامرؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ذمہ اونٹ چرانا تھا، تو جب میری باری آئی تو شام کے وقت میں واپس آیا، تو میں نے آں حضرت ﷺ کو کھڑے لوگوں سے باتے کرتے ہوئے پایا، تو میں نے آپ ﷺ کی بات سنی کہ 
ما من مسلم یتوضأ فیحسن الوضوء ثم یقوم فیصلی رکعتین مقبلا علیھما بقلبہ ووجھہ الا وجبت لہ الجنۃ۔ (رواہ مسلم، زجاجہ ص ۱۰۸)
کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہوکر دو رکعت اس شان سے ادا کرے کہ ہمہ تن اس کی طرف متوجہ رہے ؛ مگر یہ کہ اس کے لیے جنت واجب ہوگی۔
قسط نمبر (7) کے لیے کلک کریں