میقات مکانی کابیان
قسط نمبر (11)
تصنیف:
حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ
وہ جگہ جہاں سے احرام باندھنا ضروری ہے اور احرام کے بغیر وہاں سے آگے بڑھنا جائز نہیں ہے، اس کی تین قسمیں ہیں :
(۱) آفاقی کی میقات، یعنی جو لوگ میقات سے باہر رہتے ہیں ۔
(۲) حلی کی میقات یعنی جو لوگ حرم سے باہر رہتے ہیں اور میقات کے اندر کے ہیں، ان کی میقات ۔
(۳) حرمی کی میقات، یعنی جو لوگ حرم کے حدو دکے اندر رہتے ہیں، ان کی میقات۔ آفاقیوں کی میقات یہ ہیں :
(۱) ذوالحلیفہ: یعنی بیر علی مدینہ کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۲) ذات عرق: عراق کی طرف سے آنے والوں کے لیے ۔
(۳) جحفہ: شام اور مصر کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۴) قرن: نجد کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۵) یلملم: یمن اور ہندستان اور پاکستان وغیرہ سے آنے والوں کے لیے۔ (ہدایہ )
ان لوگوں کے لیے رسول ﷺ نے یہی میقاتیں مقرر کی ہیں، چنانچہ حدیث میں ہے:
وقَّتَ رسول ﷺلا ھل المدینۃ ذالحلیفۃ، و لا ھل الشام الجحفۃ، ولا ھل نجد قرن المنازل، ولا ھل الیمن یلملم، فمن لھم ولمن اتی علیھن من غیر اھلھن لمن کان یرید الحج والعمرۃ، فمن کان دونھن فمھلہ من اھلہ وکذاک وکذاک حتی اھل مکۃ یھلون منھا ( متفق علیہ)
رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ اور شام والوں کے لیے جحفہ اور نجد والو ں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم میقات مقررکی ہیں۔ یہ میقات ان میقات والوں کے لیے ہے اور ان کے علاوہ جو بھی ان راستوں سے گزرے ان کے لیے بھی یہی میقات ہے ،جو بھی حج اور عمرہ کے ارادہ سے آئے ۔ اور جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں، ان کی میقات اپنے اہل سے ہے۔ اسی طرح اور اسی طرح یہاں تک مکہ والے مکہ سے احرام باندھے ۔ (بخاری ومسلم )
یعنی جو لوگ میقات مقررہ کے اندر رہتے ہیں، ان کے لیے میقات اپنا گھر ہے۔ افضل یہی ہے کہ گھر سے احرام باندھے، ورنہ کم از کم حدود حرم سے باہر ضرور احرام باندھ لے۔ اور جولوگ حدود حرم میں رہتے ہیں، وہ بھی اپنے گھرسے احرام باندھے، یا حرم کے اندر جہاں سے چاہے ۔ اس حدیث سے تینوں قسم کی میقات معلوم ہوگئی اور آپ ﷺنے فرمایا:
مھل اھل المدنیۃ من ذی الحلیفۃ والطریقۃ الا الجحفۃ ومھل اھل العراق من ذات عرق (رواہ مسلم )
مدینہ والوں کے لیے میقات ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے اور عراق والوں کی ذات عرق ہے ۔(مسلم)
جحفہ رابغ کے قریب مکہ سے تین منزل پر ایک مکان ہے، جو شام والوں کی میقات ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک میقات والے جب دوسری میقات پر پہنچے، تووہی دوسری میقات اس کی میقات ہے ،جیسے مدینہ والوں کے لیے میقات ذوالحلیفہ ہے، جو مدینہ سے تقریبا چھ میل دور ہے، جس کا نام آج کل بیر علی ہے۔ آ پﷺ نے مدینہ والو ں کے لیے جب کہ دوسرے راستے آئے، تو اس کے لیے وہی میقات بتائی، جو شام والوں تھی، یعنی جحفہ۔ ذات عرق ایک مقام کانا م ہے، جو آج کل ویران ہوگیا ہے۔ مکہ مکرمہ سے تقریبا تین روز کی مسافت پر ہے۔ عراق سے مکہ آنے والوں کے لیے آپ نے یہ میقات ٹھہرائی ہے ۔
قسط نمبر (12) کے لیے کلک کریں
(۱) آفاقی کی میقات، یعنی جو لوگ میقات سے باہر رہتے ہیں ۔
(۲) حلی کی میقات یعنی جو لوگ حرم سے باہر رہتے ہیں اور میقات کے اندر کے ہیں، ان کی میقات ۔
(۳) حرمی کی میقات، یعنی جو لوگ حرم کے حدو دکے اندر رہتے ہیں، ان کی میقات۔ آفاقیوں کی میقات یہ ہیں :
(۱) ذوالحلیفہ: یعنی بیر علی مدینہ کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۲) ذات عرق: عراق کی طرف سے آنے والوں کے لیے ۔
(۳) جحفہ: شام اور مصر کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۴) قرن: نجد کی طرف سے آنے والوں کے لیے۔
(۵) یلملم: یمن اور ہندستان اور پاکستان وغیرہ سے آنے والوں کے لیے۔ (ہدایہ )
ان لوگوں کے لیے رسول ﷺ نے یہی میقاتیں مقرر کی ہیں، چنانچہ حدیث میں ہے:
وقَّتَ رسول ﷺلا ھل المدینۃ ذالحلیفۃ، و لا ھل الشام الجحفۃ، ولا ھل نجد قرن المنازل، ولا ھل الیمن یلملم، فمن لھم ولمن اتی علیھن من غیر اھلھن لمن کان یرید الحج والعمرۃ، فمن کان دونھن فمھلہ من اھلہ وکذاک وکذاک حتی اھل مکۃ یھلون منھا ( متفق علیہ)
رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ اور شام والوں کے لیے جحفہ اور نجد والو ں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم میقات مقررکی ہیں۔ یہ میقات ان میقات والوں کے لیے ہے اور ان کے علاوہ جو بھی ان راستوں سے گزرے ان کے لیے بھی یہی میقات ہے ،جو بھی حج اور عمرہ کے ارادہ سے آئے ۔ اور جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں، ان کی میقات اپنے اہل سے ہے۔ اسی طرح اور اسی طرح یہاں تک مکہ والے مکہ سے احرام باندھے ۔ (بخاری ومسلم )
یعنی جو لوگ میقات مقررہ کے اندر رہتے ہیں، ان کے لیے میقات اپنا گھر ہے۔ افضل یہی ہے کہ گھر سے احرام باندھے، ورنہ کم از کم حدود حرم سے باہر ضرور احرام باندھ لے۔ اور جولوگ حدود حرم میں رہتے ہیں، وہ بھی اپنے گھرسے احرام باندھے، یا حرم کے اندر جہاں سے چاہے ۔ اس حدیث سے تینوں قسم کی میقات معلوم ہوگئی اور آپ ﷺنے فرمایا:
مھل اھل المدنیۃ من ذی الحلیفۃ والطریقۃ الا الجحفۃ ومھل اھل العراق من ذات عرق (رواہ مسلم )
مدینہ والوں کے لیے میقات ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے اور عراق والوں کی ذات عرق ہے ۔(مسلم)
جحفہ رابغ کے قریب مکہ سے تین منزل پر ایک مکان ہے، جو شام والوں کی میقات ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک میقات والے جب دوسری میقات پر پہنچے، تووہی دوسری میقات اس کی میقات ہے ،جیسے مدینہ والوں کے لیے میقات ذوالحلیفہ ہے، جو مدینہ سے تقریبا چھ میل دور ہے، جس کا نام آج کل بیر علی ہے۔ آ پﷺ نے مدینہ والو ں کے لیے جب کہ دوسرے راستے آئے، تو اس کے لیے وہی میقات بتائی، جو شام والوں تھی، یعنی جحفہ۔ ذات عرق ایک مقام کانا م ہے، جو آج کل ویران ہوگیا ہے۔ مکہ مکرمہ سے تقریبا تین روز کی مسافت پر ہے۔ عراق سے مکہ آنے والوں کے لیے آپ نے یہ میقات ٹھہرائی ہے ۔
قسط نمبر (12) کے لیے کلک کریں