میرا دل، تیرے پاس گروی ہے!
۲۲؍ جنوری ۲۰۱۸
۱۳؍ جنوری ۲۰۱۸ء کی صبح سرد ترین صبح میں سے تھی۔ مولانا محسن اعظم صاحب آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند اورراقم (محمد یاسین قاسمی) ، مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی اطلاع کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کی حکم پر ۱۴؍ جنوری بروز اتوار ، رانچی میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے صدارتی انتخاب میں شرکت کے لیے رانچی پہنچا۔ قبل از روانگی مولانا ابوبکر صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کو آمد کی اطلاع دی گئی۔ انھوں نے پر مسرت استقبالیہ کلمات سے مرحبا کہا۔ ضلع گڈا سے شام بس پر سوار ہوا اور پانچ بجے علیٰ الصباح رانچی بس اڈے پر پہنچ گیا۔ بس ابھی کھڑی ہی ہوئی تھی کہ ناچیز کا فون بجا۔ نمبر جانا پہچانا تھا۔ سلیک علیک کے بعد اپنا جائے آمد بتاتے ہوئے راقم نے کہا کہ ان شاء اللہ آدھے گھنٹے بعد یہاں سے روانہ ہوتا ہوں تاکہ آپ کو سردی کی زحمت اٹھانی نہ پڑے۔ لیکن اس ادا پر دل جگر سب فدا ہوگیا ، کیوں کہ دوسری طرف سے فون کے آخری کلمات یہ تھے کہ آپ حضرات وہیں رہیں، ہم علیٰ الفور بس اڈہ پہنچتے ہیں، قبل اس کے کہ اپنا مدعا پیش کرتے ہوئے یہ کہیں، جس خوف کی وجہ سے اس وقت آمدکی اطلاع دینا بھی مناسب نہیں سمجھ رہے تھے، بالآخر وہی ہوجائے گا کہ سرد ترین صبح میں آپ کو تکلیف ہوجائے گی۔ بہر حال تقریبا پندرہ منٹ کے اندر اندر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ابوبکر صاحب استاذ مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی گاڑی لے کر بس اڈے پر موجود تھے۔
سلیک علیک اور مصافحہ و معانقہ کے بعد حضرت کی زحمت فرمائی پر شکریے کے الفاظ کہے گئے ، لیکن حضرت مولانا کا یہ جملہ دل و نگاہ کو ممنون احسان کرگیا کہ یہ تو ہمارے اکابر کا شیوہ رہا ہے اور ہم نے کوئی احسان نہیں کیا، بلکہ وہی کیا جو جمعیۃ علماء ہند کے اکابرین کو اپنے ذمہ داران اور متعلقین کے ساتھ کرتے دیکھا ہے۔ بہر کیف حضرت کے قیمتی پندو نصیحت جاری رہے تاآں کہ ہم لوگ جائے قیام پر پہنچ گئے۔
بالیقین حضرت مولانا ابوبکر صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا یہ شفقت آمیز حسن سلوک نے ہمارے وجود کو ممنون احسان کرگیا۔ ہم حضرت کے شکر گزار ہیں کہ ہم چھوٹوں کو اکابر کا طریقہ سکھلانے کے لیے سب سے پہلے اپنی ذات سے نمونہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مہمان خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، اس کا استقبال و توقیر کا کیا اندازہونا چاہیے، ہم اس پر مکرر شکریے کے کلمات پیش کرتے ہیں، جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء۔
۲۲؍ جنوری ۲۰۱۸
۱۳؍ جنوری ۲۰۱۸ء کی صبح سرد ترین صبح میں سے تھی۔ مولانا محسن اعظم صاحب آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند اورراقم (محمد یاسین قاسمی) ، مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی اطلاع کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کی حکم پر ۱۴؍ جنوری بروز اتوار ، رانچی میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے صدارتی انتخاب میں شرکت کے لیے رانچی پہنچا۔ قبل از روانگی مولانا ابوبکر صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کو آمد کی اطلاع دی گئی۔ انھوں نے پر مسرت استقبالیہ کلمات سے مرحبا کہا۔ ضلع گڈا سے شام بس پر سوار ہوا اور پانچ بجے علیٰ الصباح رانچی بس اڈے پر پہنچ گیا۔ بس ابھی کھڑی ہی ہوئی تھی کہ ناچیز کا فون بجا۔ نمبر جانا پہچانا تھا۔ سلیک علیک کے بعد اپنا جائے آمد بتاتے ہوئے راقم نے کہا کہ ان شاء اللہ آدھے گھنٹے بعد یہاں سے روانہ ہوتا ہوں تاکہ آپ کو سردی کی زحمت اٹھانی نہ پڑے۔ لیکن اس ادا پر دل جگر سب فدا ہوگیا ، کیوں کہ دوسری طرف سے فون کے آخری کلمات یہ تھے کہ آپ حضرات وہیں رہیں، ہم علیٰ الفور بس اڈہ پہنچتے ہیں، قبل اس کے کہ اپنا مدعا پیش کرتے ہوئے یہ کہیں، جس خوف کی وجہ سے اس وقت آمدکی اطلاع دینا بھی مناسب نہیں سمجھ رہے تھے، بالآخر وہی ہوجائے گا کہ سرد ترین صبح میں آپ کو تکلیف ہوجائے گی۔ بہر حال تقریبا پندرہ منٹ کے اندر اندر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ابوبکر صاحب استاذ مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی گاڑی لے کر بس اڈے پر موجود تھے۔
سلیک علیک اور مصافحہ و معانقہ کے بعد حضرت کی زحمت فرمائی پر شکریے کے الفاظ کہے گئے ، لیکن حضرت مولانا کا یہ جملہ دل و نگاہ کو ممنون احسان کرگیا کہ یہ تو ہمارے اکابر کا شیوہ رہا ہے اور ہم نے کوئی احسان نہیں کیا، بلکہ وہی کیا جو جمعیۃ علماء ہند کے اکابرین کو اپنے ذمہ داران اور متعلقین کے ساتھ کرتے دیکھا ہے۔ بہر کیف حضرت کے قیمتی پندو نصیحت جاری رہے تاآں کہ ہم لوگ جائے قیام پر پہنچ گئے۔
بالیقین حضرت مولانا ابوبکر صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا یہ شفقت آمیز حسن سلوک نے ہمارے وجود کو ممنون احسان کرگیا۔ ہم حضرت کے شکر گزار ہیں کہ ہم چھوٹوں کو اکابر کا طریقہ سکھلانے کے لیے سب سے پہلے اپنی ذات سے نمونہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مہمان خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، اس کا استقبال و توقیر کا کیا اندازہونا چاہیے، ہم اس پر مکرر شکریے کے کلمات پیش کرتے ہیں، جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء۔