قسط نمبر (12) محمد یاسین جہازی قاسمی کی کتاب: رہ نمائے اردو ادب سے اقتباس
واحد اور جمع
واحد: وہ ہے جس سے ایک چیز سمجھی جاتی ہے،جیسے: کتاب،قلم،دوات،کاپی۔
جمع :وہ ہے جس سے دو یا اس سے زیادہ چیزیں سمجھی جاتی ہیں، جیسے: کتابیں،قلموں، دواتوں، رسالوں، کاپیوں،لوگوں،مدارس،مکاتب۔
جمع بنانے کے قاعدے
(۱)جن مذکر اسموں کے آخر میں الف یا ہ ہو ، اسے’ ے‘ سے بدل دیتے ہیں ،جیسے: لڑکاسے لڑکے،بندہ سے بندے ،شہزادہ سے شہزادے، گھوڑا سے گھوڑے۔
(۲)جس اسم مؤنث کے آخر میں یائے معروف ہو، اس کے آخر میں ’اں‘ بڑھا دیتے ہیں، جیسے:لڑکیاں، کھڑکیاں،بچیاں،بیویاں۔
(۳)جس اسم مؤنث کے آخر میں ’یا‘ہو،اس کے آخرمیں ’ں‘بڑھا دیتے ہیں،جیسے:چڑیاسے چڑیاں،گڑیاسے گڑیاں۔
(۴)اگر اسم مؤنث کے آخر میں نہ تو ’ی‘ ہو اور نہ ہی ’یا‘تو اس کے آخر میں یا اور نون بڑھا دیتے ہیں، جیسے:رات سے راتیں،دعا سے دعائیں،کتاب سے کتابیں، دوات سے دواتیں۔
(۵)حالت ندا میں جمع بنانے کے لیے مذکر اور مؤنث دونوں کے آخر میں واوِمجہول بڑھا دیتے ہیں، جیسے:مردو!عورتو!۔
(۶)جس اسم کے بعد علامت فاعل:’نے‘،علامت مفعول: ’کو،سے‘ یا حروف جار (کا ،کے، کی)وغیرہ ہوں ، تو اس میں واو اور نون بڑھا دیتے ہیں، جیسے: مردوں نے،عورتوں سے ، بچوں کو۔
(۷)اگر اسم مذکر کے آخر میں اں(الف اور نون غنہ)ہو ؛تو ان کو گرا کر ہمزہ ،ی اور نون غنہ بڑھادیتے ہیں، جیسے:کنواں سے کنوئیں، دھواں سے دھوئیں۔
(۸)اگر اسم مؤنث کے آخر میں واو معروف یا الف ہو ، تو ہمزہ ،ی اور نون بڑھا دیتے ہیں،جیسے:دعا سے دعائیں ،خوشبو سے خوشبوئیں۔
(۹)اگر اسم مؤنث کے آخر میں نون ظاہر ہو؛تو ی اور نون غنہ بڑھا دیتے ہیں جیسے:سالن سے سالنیں ، لاٹین سے لالٹینیں،دھڑکن سے دھڑکنیں۔
(۱۰)فارسی کے وہ الفاظ، جو جان داروں کے نام ہوں ،ان کے آخر میں الف اور نون غنہ بڑھا دیتے ہیں ، جیسے:مرد سے مرداں، بہادر سے بہادراں،نامور سے ناموراں ۔
(۱۱)جان داروں کے نام کے آخر میں ’ہ ‘ ہو ،تو اسے حذف کرکے لفظ ’گان‘ بڑ ھا دیتے ہیں، جیسے:باشندہ سے باشندگان،بندہ سے بندگان۔
(۱۲)بے جان چیزوں کے ناموں کے فارسی الفاظ میں ’ہا‘اور ’اں‘جوڑ دیتے ہیں، جیسے: گل سے گلہا، درخت سے درختاں،سگ سے سگہا،صد سے صدہا۔
(۱۳)واحد کا وزن برقراررکھتے ہوئے آخر میں ’الف ، تا‘،’وں‘ اور’ ین‘ بڑھا دیتے ہیں، جیسے: سوالات، کمالات،دوکانوں ،قلموں،معلمین،مدرسین۔
(۱۴)عربی الفاظ کے واحد میں گھٹا بڑھا کر جمع بناتے ہیں ،جیسے:شاعر سے شعرا، کتاب سے کتب،مدرسہ سے مدارس،مسجد سے مساجد۔عالم سے علما،جاہل سے جہلا۔
نوٹ:کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جو قاعدے کی رو سے جمع ہیں ،لیکن اردو میں واحد ہی استعمال کیے جاتے ہیں،جیسے:اصول،اوائل،افواہ۔اور کچھ الفاظ ایسے ہیں،جو ہمیشہ واحد استعمال ہوتے ہیں، جیسے: درد،پانی،بخار،جوانی۔اور کچھ الفاظ ہمیشہ جمع استعمال ہوتے ہیں،جیسے:والد، والدہ،استاذ، اوسان وغیرہ۔
واحد: وہ ہے جس سے ایک چیز سمجھی جاتی ہے،جیسے: کتاب،قلم،دوات،کاپی۔
جمع :وہ ہے جس سے دو یا اس سے زیادہ چیزیں سمجھی جاتی ہیں، جیسے: کتابیں،قلموں، دواتوں، رسالوں، کاپیوں،لوگوں،مدارس،مکاتب۔
جمع بنانے کے قاعدے
(۱)جن مذکر اسموں کے آخر میں الف یا ہ ہو ، اسے’ ے‘ سے بدل دیتے ہیں ،جیسے: لڑکاسے لڑکے،بندہ سے بندے ،شہزادہ سے شہزادے، گھوڑا سے گھوڑے۔
(۲)جس اسم مؤنث کے آخر میں یائے معروف ہو، اس کے آخر میں ’اں‘ بڑھا دیتے ہیں، جیسے:لڑکیاں، کھڑکیاں،بچیاں،بیویاں۔
(۳)جس اسم مؤنث کے آخر میں ’یا‘ہو،اس کے آخرمیں ’ں‘بڑھا دیتے ہیں،جیسے:چڑیاسے چڑیاں،گڑیاسے گڑیاں۔
(۴)اگر اسم مؤنث کے آخر میں نہ تو ’ی‘ ہو اور نہ ہی ’یا‘تو اس کے آخر میں یا اور نون بڑھا دیتے ہیں، جیسے:رات سے راتیں،دعا سے دعائیں،کتاب سے کتابیں، دوات سے دواتیں۔
(۵)حالت ندا میں جمع بنانے کے لیے مذکر اور مؤنث دونوں کے آخر میں واوِمجہول بڑھا دیتے ہیں، جیسے:مردو!عورتو!۔
(۶)جس اسم کے بعد علامت فاعل:’نے‘،علامت مفعول: ’کو،سے‘ یا حروف جار (کا ،کے، کی)وغیرہ ہوں ، تو اس میں واو اور نون بڑھا دیتے ہیں، جیسے: مردوں نے،عورتوں سے ، بچوں کو۔
(۷)اگر اسم مذکر کے آخر میں اں(الف اور نون غنہ)ہو ؛تو ان کو گرا کر ہمزہ ،ی اور نون غنہ بڑھادیتے ہیں، جیسے:کنواں سے کنوئیں، دھواں سے دھوئیں۔
(۸)اگر اسم مؤنث کے آخر میں واو معروف یا الف ہو ، تو ہمزہ ،ی اور نون بڑھا دیتے ہیں،جیسے:دعا سے دعائیں ،خوشبو سے خوشبوئیں۔
(۹)اگر اسم مؤنث کے آخر میں نون ظاہر ہو؛تو ی اور نون غنہ بڑھا دیتے ہیں جیسے:سالن سے سالنیں ، لاٹین سے لالٹینیں،دھڑکن سے دھڑکنیں۔
(۱۰)فارسی کے وہ الفاظ، جو جان داروں کے نام ہوں ،ان کے آخر میں الف اور نون غنہ بڑھا دیتے ہیں ، جیسے:مرد سے مرداں، بہادر سے بہادراں،نامور سے ناموراں ۔
(۱۱)جان داروں کے نام کے آخر میں ’ہ ‘ ہو ،تو اسے حذف کرکے لفظ ’گان‘ بڑ ھا دیتے ہیں، جیسے:باشندہ سے باشندگان،بندہ سے بندگان۔
(۱۲)بے جان چیزوں کے ناموں کے فارسی الفاظ میں ’ہا‘اور ’اں‘جوڑ دیتے ہیں، جیسے: گل سے گلہا، درخت سے درختاں،سگ سے سگہا،صد سے صدہا۔
(۱۳)واحد کا وزن برقراررکھتے ہوئے آخر میں ’الف ، تا‘،’وں‘ اور’ ین‘ بڑھا دیتے ہیں، جیسے: سوالات، کمالات،دوکانوں ،قلموں،معلمین،مدرسین۔
(۱۴)عربی الفاظ کے واحد میں گھٹا بڑھا کر جمع بناتے ہیں ،جیسے:شاعر سے شعرا، کتاب سے کتب،مدرسہ سے مدارس،مسجد سے مساجد۔عالم سے علما،جاہل سے جہلا۔
نوٹ:کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جو قاعدے کی رو سے جمع ہیں ،لیکن اردو میں واحد ہی استعمال کیے جاتے ہیں،جیسے:اصول،اوائل،افواہ۔اور کچھ الفاظ ایسے ہیں،جو ہمیشہ واحد استعمال ہوتے ہیں، جیسے: درد،پانی،بخار،جوانی۔اور کچھ الفاظ ہمیشہ جمع استعمال ہوتے ہیں،جیسے:والد، والدہ،استاذ، اوسان وغیرہ۔