کیلا کٹی۔ میاں مٹی۔۔۔؟
تلاش حقیقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد یاسین قاسمی جہازی
سر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مدفن کے بارے شیعہ اور سنی کتب میں بہت اختلاف ہے:
(۱) شیعہ کے سب سے مشہور قول کے مطابق آپ رضی اللہ عنہ کا سر مبارک کچھ مد ت کے بعد آپ کے بدن مبارک کے ساتھ ملحق ہو گیا اور کربلا میں لا کر دفن کیا گیا ہے۔(اقبا ل الا عما ل، ص ۸۸۵)
(۲) بعض قائل ہیں کہ سر مبا رک کو تین دن دروازہ دمشق پر آویزاں رکھنے کے بعد اتار کر حکومتی خزانے میں رکھ دیا گیا اور سلیمان عبدالملک کے دور تک یہ سر وہیں تھا اس نے سر مبارک کو وہاں سے نکالا اور کفن دے کر دمشق میں مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دیا، اس کے بعد اس کے جانشین عمر بن عبدالعزیز (۹۹ تا ۱۰۱ہجری حکومت) نے سر کو قبر سے نکالا، لیکن پھر انھوں نے کیا کیا یہ معلو م نہیں ہوسکا۔(بحار الا نوار،ج ۵۴، ص ۸۷۱)
(۳) علامہ مجلسیؒ کی عبارت اور روایات میں تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سر مقدس سید الشہداء، نجف اشرف میں حضر ت علی رضی اللہ عنہ کی قبر کے پاس دفن کیا گیا۔( تذکرہ الخواص، ص۹۵۲،منقول از مع الرکب الحسینی، ص۹۲۳) ۔
(۴) سبط ابن جوزی نے یہ نظریہ ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ عمرو بن حریث مخزومی نے سر کو ابن زیاد سے لیا اورپھر اسے غسل و کفن دیا اور خوشبو لگانے کے بعد اپنے گھر میں دفن کردیا۔یہ شخص کوفہ کا باشندہ تھا۔
(۵) ابن سعد (طبقا ت کے مصنف) نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ یزید نے سر حاکم مدینہ عمرو بن سعید کو بھیجا اور اس نے اسے کفن پہناکر جنت البقیع میں حضرت کی والدہ ماجدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کی قبر کے پاس دفن کر دیا۔ بعض دوسرے اہل سنت علماء جیسے خوارزمی نے مقتل الحسینؑ میں اورابن عماد جنبلی نے شذرات الذھب میں بھی یہی نظریہ قبول کیا ہے۔ ( البدا یۃ والنہا یۃ،ج۸ ص ۵۰۲)
(۶) نہر فرات کے کنارے ایک شہر ہے، جس کا نا م رِقّہ ہے، اس دور میں آل عثمان میں سے آل ابی محیط کے نام سے مشہورایک قبیلہ وہاں آباد تھا، یزید نے سرمقد س ان کے پاس بھیجا اور انہوں نے اسے اپنے گھر کے اندر دفن کر دیا،بعد میں وہ گھر مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ (واقعۃ الطف، ص ۷۹۱،طبقات ابن سعد، ج۵،ص۹۹، تاریخ طبری، ج۵،ص۸۱۴،شیخ مفید، الارشاد،ص۲۴۴)
(۷) فاطمی حکمران جن کی حکومت مصر پر چوتھی صدی ہجری کے دوسرے نصف سے شرو ع ہوئی اور سا تویں صدی ہجری کے دوسرے نصف تک باقی رہی، یہ اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھتے تھے، انہوں نے سر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شام کے باب الفرادیس سے عسقلان منتقل کیا اور پھر عسقلان سے قا ہرہ منتقل کیا اور وہاں دفن کر کے ۰۰۵ سا ل بعد اس پر تا ج الحسینؑ کے نام سے مقبرہ تعمیر کیا۔ (البدایۃ والنہا یۃ،ج۸ ص ۵۰۲) ۔
اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں۔ لیکن اختصار کے پیش نظر اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ ہمارے کچھ بھائی پانچویں محرم کی رات سے نویں محرم کی صبح تک ایک رسم ادا کرتے ہیں، جسے ’’کیلا کٹی ‘‘ کہاجاتا ہے۔
اس میں کرتے یہ ہیں کہ پانچویں تاریخ کو کسی دوسرے کے درخت سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مقدس نام کو لے کر کیلا کاٹ کر لاتے ہیں اور درگاہ پر لاکر گاڑ دیتے ہیں، وہیں ایک جھنڈا بھی لگایا جاتا ہے، جسے ہماری زبان میں ’’لسان اٹھانا‘‘ کہتے ہیں۔ پھریہ لسان لے کر دروازہ دروازہ جاتے ہیں ساتھ میں تیر، تلوار اور لاٹھے ڈنڈے کی ایک جماعت بھی ہوتی ہے جو پوری رات کھیل تماشہ ،ناچتے گاتے ، شراب ،گانجہ اور چرس پیتے ہیں اور صرف اتنا ہی نہیں؛ بلکہ جس کے دروازے پر یہ حرکتیں کرتے ہیں، اس سے موٹی چندہ بھی وصول کرتے ہیں۔جو لوگ شریف ہوتے ہیں اور وہ دینے سے کتراتے ہیں، تو یہ لوگ بد تمیزی پر اتر آتے ہیں۔ ان لوگوں کی یہ حرکت نویں کی شام تک جاری رہتی ہے۔
دسویں کی صبح سے ’’میاں مٹی‘‘ کی رسم شروع ہوتی ہے۔ جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جو لسان اٹھانے والا ہوتا ہے، وہ پورے دو دن کا سوگ مناتا ہے، جس میں اس کے گھر میں کھانا نہیں بنتا، پڑوسی سے مانگتے ہیں یا پڑوسی لاکر دیتے ہیں۔ دسویں تاریخ کی شام کو ایک جگہ جاتے ہیں، جسے یہ لوگ ’’کربلا‘‘ کہتے ہیں۔ وہاں لسان کو زمین میں دفن کرتے ہیں، جسے ’’لسان بھسان ‘‘ کہتے ہیں۔اور اس پورے عمل کو ’’میاں مٹی ‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ اس عمل کے پیچھے یہ نظریہ کام کررہا ہوتا ہے کہ ہم نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو مٹی دے دی۔
تاریخ اور حالات دونوں آپ نے ملاحظہ فرمالیا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ
(۱) کیا کسی کی شہادت پر کھیل تماشہ کرنا، شراب گانجہ پی کر ڈھول تاشا بجانا اور ناچنا ۔۔۔ حضرت حسین کی تعلیم ہے یا اسلام کی تعلیم ہے۔۔۔؟
(۲) کھیل تماشہ اور ناچ کرکے مانگنا اور جبرا پیسہ وصول کرنا۔۔۔ کیا شہید کربلا کا فرمان ہے؟
(۳)نعش مبارک حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو تو پامال کردیا گیا تھا، لیکن سر مبارک کی تدفین عمل میں آئی تھی۔ درج بالا تاریخی شہادتوں کے پیش نظر یہ معلوم نہیں ہے کہ سر مبارک کہاں دفن ہے؟ تو پھر اس کی شبیہہ بناکر کربلا میں مٹی دینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت حسین کی تعلیم ہے یا پھر اسلام کا کوئی حکم۔۔۔؟
(۴) ان کرتوتوں کو انجام دینے کے لیے بے پردہ خواتین سے ڈانس کرانا، برقع والیوں کو نچوانا، انھیں کربلا کے میدان میں لے جاکر شمع انجمن بنانا۔۔۔ یہ کس تعلیم کا نتیجہ ہوسکتا ہے؟
ان سب سوالوں کا جواب یہی ہے کہ کسی اہل ایمان اور اہل بیت رسول سے محبت کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہوسکتا۔ یہ کام انھیں لوگوں کا ہوسکتا ہے، جنھوں نے نواسہ رسول کو بے دردی سے شہید کرکے اپنی عاقبت کو خراب کرلیا تھا۔ اور پھر اللہ تعالی نے ان سے ایمان کی دولت سلب کر لی تھی، کیوں کہ یہ صرف ایک رسم کی ادائیگی نہیں ہے ، بلکہ جگر گوشہ رسول کے قتل پر جشن منانے کا معاملہ ہے۔ اور پھر یہی جشن نسل در نسل ان کی روایت کا امین بنتا رہا ہے۔
افسوس صد افسوس
ہمیں افسوس ہے کہ ان رسموں میں وہ لوگ بھی بری طرح سے ملوث ہیں، جو لوگ اپنے آپ کو سنی اور اہل سنت والجماعت کا فرزند کہتے ہیں۔ اگر یہ معاملہ مخصوص فرقہ تک محدود رہتا تو اتنے افسوس کی بات نہیں تھی، لیکن جب خود کوسنی کہہ کر ایسی سنت پر عمل کرتا ہے، تو دل سے سوائے لعنت رسانی کے اور کچھ نہیں نکلتا۔
میرے سنی بھائیو!۔۔۔ ذرا سوچ تو لو، کہ تم کس کے قتل پر جشن منا رہے ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آقائے کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق جس سے محبت جزوی ایمان ہے، آج اسی کے قتل پر جشن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ایں چہ بوالعجبی است؟؟؟؟۔