21 Jun 2019

شیطان کے گھر کا ایڈریس یہ ہے

شیطان کے گھر کا ایڈریس یہ ہے
محمد یاسین جہازی، جمعیت علماء ے ہند
واٹس ایپ 9871552408


خیبر مدینہ سے تقریباً سو میل کے فاصلے پر ہے، بنو نضیر کے یہودی جب مدینہ سے جلا وطن کیے گئے، تو خیبر جا بسے اور پھر خیبر یہودیوں کی سازشوں کا مرکز بن گیا؛ لہٰذا اسلام کی حفاظت کے لیے ضروری ہو گیا کہ ان کے اس شر انگیز اڈے کو توڑ دیا جائے؛چنانچہ سات ہجری میں تقریباً سولہ سو مسلمان مجاہدین کا لشکر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں خیبر روانہ ہوا اور وہاں پہنچ کر اس کا محاصرہ کر لیا گیا۔ یہ محاصرہ تقریباً دس روز تک جاری رہا؛ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی اور خیبر کے تمام قلعوں پر قبضہ ہو گیا۔
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر سفر کرتے رہے یہاں تک کہ (جب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غنودگی طاری ہونے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام کرنے کے لیے آخر رات میں ایک جگہ اتر گئے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم ہمارا خیال رکھنا (یعنی صبح ہو جائے تو ہمیں جگا دینا) یہ فرما کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تو سو گئے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تہجد کی نماز میں لگ گئے۔ جب صبح صادق ہونے کو ہوئی، تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے کجاوے سے تکیہ لگا کر مشرق کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے۔ لیکن اتفاق ایسا ہوا کہ انھیں بھی نیند آگئی۔ جب صبح صادق ہو گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کی بھی آنکھ نہ کھلی، یہاں تک کہ جب ان کے اوپر دھوپ آگئی اور اس کی گرمی پہنچی، تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھبرا کر فرمایا کہ بلال یہ کیا ہوا؟ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے بھی نیند آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس جگہ سے چلے چلو۔ چنانچہ سب لوگ تھوڑی دور تک اپنی اپنی سواریاں لے کر چلے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تکبیر کہنے کا حکم دیا۔ چنانچہ انھوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو صبح کی نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوگئے تو فرمایا: جو آدمی (نیند وغیرہ کی بنا پر) نماز پڑھنی بھول جائے تو یاد آتے ہی فوراً اسے پڑھ لے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ 
 وَاَ قِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ (20۔طہ: 14)۔
یعنی میرے یاد کرنے کے وقت نماز پڑھ لو۔ 
شوافعی علما کے نزدیک چوں کہ طلوع آفتاب کے وقت قضا نماز پڑھنا جائز ہے، اس لیے وہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے قضا نماز پڑھے بغیر فوراً اس لیے روانہ ہوگئے، کیوں کہ وہاں شیطان آگیا تھا،جیسا کہ دوسری روایتوں میں اس کی تصریح موجود ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم کی ایک روایت کے  الفاظ ہیں کہ”اس لیے کہ اس جگہ ہمارے پاس شیطان آگیا ہے۔“(۲)
اس حدیث سے صاف صاف شیطان کے گھر کا ایڈریس معلوم ہوگیا کہ جس جگہ رہتے ہوئے نماز قضا ہوجائے، تودراصل وہاں شیطان ہوتا ہے، جس کی نحوست سے نماز تک قضا ہوجاتی ہے۔ اور اگر کبھی کسی جگہ رہتے ہوئے نماز قضا ہوجائے، تو اس جگہ کو تبدیل کردینا چاہیے۔ آج اپنے گھر اور جائے رہائش پر رہتے ہوئے ہماری نمازیں قضا ہوتی رہتی ہیں، یا پھر اس سے بھی بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ ہمیں نماز پڑھنے کی ہی توفیق نہیں ہوتی، تو دراصل اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے گھر کو شیطان کا گھر بنا رکھا ہے۔ ہم اپنے گھروں کو کیڑوں مکوڑوں سے صاف رکھنے کے لیے دوائی تو استعمال کرتے ہیں، لیکن شیطان کو بھگانے کے لیے اور شیطان کا بسیرا نہ بننے دینے کے لیے کچھ نہیں کرتے، حتیٰ کہ بسم اللہ تک پڑھ کر گھر میں داخل نہیں ہوتے اور نہ ہی داخل ہوتے وقت گھر والوں کو سلام کرتے ہیں، جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ ہمارا گھر شیطان کا اڈا بن جاتا ہے، جس سے گھر کا سکون، برکت اور اہل خانہ کے درمیان الفت و محبت؛ سب ختم ہوجاتا ہے؛ کیوں کہ شیطان ہمارے گھر اے سی، کولر اور پنکھا میں بیٹھنے نہیں آتا؛ بلکہ اپنی ڈیوٹی کرنے آتا ہے اور اس کی ڈیوٹی یہی ہے کہ گھر کا سکون برباد کردو، وہاں بے برکتی پھیلادو، افراد خانہ کے درمیان دشمنی اور لڑائی کرادواور گھر کو جہنم کدہ بنادو۔ 
اگر آپ کے گھر میں ایسا ہی ہوتا ہے،بھائی بھائی، میاں بیوی، اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ لڑائی ہوتی رہتی ہے، تو سمجھ لیجیے کہ یہاں شیطان موجود ہے۔ اس لیے گھر کو نعمت کدہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ گھر کا ہر فرد نماز کا اہتمام کرے اور جب بھی گھر آئے تو اہل خانہ کو سلام کرے اور بسم اللہ پڑھ کر دروازہ بند کرے۔ اگر آپ ایسا کریں گے، تو پھر شیطان آپ کے گھر کو اپنا اڈا نہیں بناسکے گا اور پھر آپ کا گھر جہنم کدہ سے نعمت کدہ بن جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مردود شیطان سے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔ 
مآخذ و مصادر
(۱) عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم حِےْنَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَۃِ خَےْبَرَ سَارَ لَےْلَۃً حَتّٰی اِذَا اَدْرَکَہُ الْکَرٰی عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اِکْلَأ لَنَا اللَّےْلَ فَصَلّٰی بِلَالٌ مَّا قُدِّرَ لَہُ وَنَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاَصْحَابُہُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ اِلٰی رَاحِلَتِہٖ مُوَجِّہَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَےْنَاہُ وَھُوَ مُسْتَنِدٌ اِلٰی رَاحِلَتِہٖ فَلَمْ ےَسْتَےْقِظْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَا بِلاَل ٌوَلَا اَحَدٌ مِّنْ اَصْحَابِہٖ حَتّٰی ضَرَبَتْھُمُ الشَّمْسُ فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَوَّلَھُمُ اسْتَےْقَاظًا فَفَزِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَیْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ اَخَذَ بِنَفْسِی الَّذِیْ اَخَذَ بِنَفْسِکَ قَالَ اقْتَادُوْا فَاَقْتَادَوْا رَوَاحِلَھُمْ شَےْءًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاَمَرَ بِلَالًا فَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ فَصَلّٰی بِہِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلٰوَۃَ قَالَ مَنْ نَسِیَ الصَّلٰوۃَ فَلْےُصَلِّھَا اِذَا ذَکَرَھَا فَاِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ۔(طہ، آیت ۴۱) (صحیح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ)
(۲) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: «لِیَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ، فَإِنَّ ہَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِیہِ الشَّیْطَانُ»، قَالَ: فَفَعَلْنَا، ثُمَّ دَعَا بِالْمَاءِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ، وَقَالَ یَعْقُوبُ: ثُمَّ صَلَّی سَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ۔  (صحیح مسلم، کِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاۃَ، بَابُ قَضَاءِ الصَّلَاۃِ الْفَاءِتَۃِ، وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِیلِ قَضَاءِہَا)