صدقۃ الفطر اہل مدارس کو لینا جائز نہیں ہے؟
محمد یاسین جہازی، جمعیت علمائے ہند
اسلام نے اہل ثروت کو عید الفطر سے قبل صدقۃ الفطر ادا کرنے کی تاکید کی ہے۔ اور اس کی وجہ خود حدیث شریف میں بیان کردی گئی ہے کہ رمضان میں لایعنی بات چیت اور فحش گفتگو سے روزہ کو پاک کرنے لیے فطرہ دینا ناگزیر ہے۔ اسی طرح خوشی کے اس موقع پر غریبوں کو کھانا میسرآجائے اور وہ بھی اس خوشی میں برابر کے شریک ہوسکیں، اس لیے فطرہ دینا ضروری ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَکَاۃَ الْفِطْرِ طُہْرَۃً لِلصَّاءِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَۃً لِلْمَسَاکِینِ، مَنْ أَدَّاہَا قَبْلَ الصَّلَاۃِ، فَہِیَ زَکَاۃٌ مَقْبُولَۃٌ، وَمَنْ أَدَّاہَا بَعْدَ الصَّلَاۃِ، فَہِیَ صَدَقَۃٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ۔ (سنن ابی داود،کِتَاب الزَّکَاۃِ،بَابُ زَکَاۃِ الْفِطْرِ)
فقہا کی تصریحات کے مطابق صدقۃ الفطر ادا کرنے کی چار درجے ہیں:
(۱) رمضان میں ہی کسی دن ادا کردیا جائے۔ یہ جائز؛ بلکہ سب سے زیادہ مستحسن ہے۔
(۲) عید کے دن؛ لیکن عیدگاہ نکلنے سے پہلے۔ یہ طریقہ مستحب ہے۔
(۳) عید کے دن؛ نماز عید کے بعد۔ یہ جائز ہے، اس کی گنجائش ہے۔
(۴) عید کے دن، عید کے بعد۔ یہ صحیح تو ہے؛ لیکن اتنی تاخیر کرنے کا گناہ گار ہوگا۔
صدقۃ الفطر ادا کرنے کی حدیث میں بیان کردہ دونوں وجوہات، اور اد اکرنے کے مستحسن و مستحب وقت کے پیش نظر یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسے ادارے کو صدقۃ افطر دینا، لینا مناسب ہے، جو صدقۃ الفطر کو عید سے پہلے یا عید کے دن تک غریبوں کو نہیں پہنچاتے؟ اس کا صحیح جواب تو اہل علم و فتاویٰ ہی دیں گے؛ اس کے باوجود حدیث کے مقاصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے راقم کا نظریہ یہ ہے کہ یہ صحیح غیر مناسب ہے؛ کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے فطرہ کو جس مقصد سے لازم وا جب ٹھہرایا ہے، اس کو وقت پرپورا کرنے میں ادارے ناکام رہتے ہیں؛ اس لیے فطرہ کی ادائیگی کے وقت اہل خیر کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہمارا فطرہ وقت پر غریبوں میں خوشیاں فراہم کرنے کا سبب بن رہا ہے یا نہیں۔ اگر آپ نے براہ راست مستحقین کو دے دیا ہے، تو بھی لائق ستائش ہیں۔ اور اگر ایسے ادارے کو دیا ہے، جو مستحسن وقت پر غریبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں، تو بھی لائق تعریف ہیں؛ لیکن اگر آپ ایسے وقت میں دیتے ہیں جب کہ عید کا موسم گذرجاتا ہے، یا ایسے ادارے کو دیتے ہیں، جو گرچہ عید کے بعد مستحقین میں خرچ کرتے ہیں؛ لیکن عید سے پہلے اپنے اکاؤنٹ میں مقید کردیتے ہیں، توانھیں دینے سے گریز کرنا چاہیے۔علاوہ ازیں مکمل اور صحیح جان کاری کے لیے اپنے آس پاس کے مستند عالم دین سے یہ مسئلہ ضرور معلوم کرلیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مرضیات پر چلائے، آمین۔