نفاس
پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (28)
تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی (04-مئی-1919_00-جون-1976) نور اللہ مرقدہ
بچہ کے پیدا ہونے کے بعد جو خون رحم سے نکلتا ہے، اس کو نفاس کہتے ہیں۔ نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے اور کم کی کوئی حد نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بالکل خون نہ آئے ، یا دو ایک منٹ آکر بند ہوجائے۔
عن انسؓ ان النبی ﷺ وقت للنفساء اربعین یوما الا ان تریٰ الطھر قبل ذالک۔ (رواہ الدار قطنی و ابن ماجہ)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نفاس والیوں کے لیے چالیس دن مقرر کیا ہے ، مگر یہ کہ اس سے پہلے پاکی دیکھے۔
یعنی چالیس دن پہلے پاک ہوسکتی ہے ، مگر اکثر مدت چالیس دن ہے ۔ اگر چالیس دن پورے ہونے پر بھی خون بند نہ ہوتو چالیس سے زائد استحاضہ کا خون ہوگا۔ چنانچہ آں حضرت ﷺ نے فرمایا:
فان بلغت اربعین یوما ولم تر الطھر فلتغتسل وھی بمنزلۃ المستحاضۃ۔ (رواہ ابن عدی وا بن عساکر)
اگر چالیس روز پورے ہونے پر بھی خون بند نہ ہو تو عورت کو نہالینا چاہیے ، وہ استحاضہ والی سمجھی جائے گی۔
عن انسؓ ان النبی ﷺ وقت للنفساء اربعین یوما الا ان تریٰ الطھر قبل ذالک۔ (رواہ الدار قطنی و ابن ماجہ)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نفاس والیوں کے لیے چالیس دن مقرر کیا ہے ، مگر یہ کہ اس سے پہلے پاکی دیکھے۔
یعنی چالیس دن پہلے پاک ہوسکتی ہے ، مگر اکثر مدت چالیس دن ہے ۔ اگر چالیس دن پورے ہونے پر بھی خون بند نہ ہوتو چالیس سے زائد استحاضہ کا خون ہوگا۔ چنانچہ آں حضرت ﷺ نے فرمایا:
فان بلغت اربعین یوما ولم تر الطھر فلتغتسل وھی بمنزلۃ المستحاضۃ۔ (رواہ ابن عدی وا بن عساکر)
اگر چالیس روز پورے ہونے پر بھی خون بند نہ ہو تو عورت کو نہالینا چاہیے ، وہ استحاضہ والی سمجھی جائے گی۔
استحاضہ
وہ بیماری کا خون ہے جو رگ کے پھٹنے سے نکلتا ہے۔ حیض کے دنوں میں جو خون تین دن سے کم یا دس دن سے زیادہ آئے، یا ایام نفاس میں چالیس روز سے زیادہ آئے ، یا حالت حمل میں خون آئے ، وہ سب استحاضہ کا خون ہوگا۔ رسول خدا ﷺ نے فرمایا:
لاحیض دون ثلاثۃ ایام ولا حیض فوق عشرۃ ایام۔ (رواہ ابن عدی)
تین دن سے کم حیض نہیں اور دس دن سے اوپر حیض نہیں۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا:
ان اللّٰہ رفع الحیض عن الحبلیٰ و جعل الدم بما تغیض الارحام (ابن شاہین)
اللہ تعالیٰ نے حاملہ عورت سے حیض اٹھالیا اور خون کو ایسا کردیا کہ رحم اس کو چوسنے لگا۔
اور حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
ان اللّٰہ رفع الدم عن الحبلیٰ و جعلہ رزقا للولد۔ (ابن شاہین)
اللہ نے حاملہ سے خون اٹھالیا اور اس کو پیٹ کے بچے کے خوراک بنادیا ۔
اور معتادہ کے لیے عادت سے زیادہ استحاضہ ہے ، جب کہ اکثر مدت سے زائد حیض یا نفاس ہو۔ اگر اکثر مدت پر رکا یا اس سے کم پر تو وہ حیض و نفاس ہے ، یوں سمجھا جائے گا کہ عادت بدل گئی ہے۔