اقسام وضو
پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (9)
تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ
وضو کی تین قسمیں ہیں:
(۱) فرض : اگر وضو نہ ہوتو ہر قسم کی نماز اور سجدہ تلاوت اور قرآن مجید کو چھونے کے لیے خواہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو، وضو کرنا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
یاایھا الذین اٰمنوا اذا قمتم الیٰ الصلاۃ فاغسلوا (المائدہ، ۶)
ائے ایمان والو! جب نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو وضو کرو۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لاتقبل صلاۃ بغیر طھور (مسلم)
بغیر طہارت کے نماز نہیں ہوتی۔
قرآن کے بارے میں فرمایا
لایمسہ الا المطھرون
بغیر پوری طہارت کے قرآن نہ چھوئے۔
(۲) واجب: خانہ کعبہ کے طواف کے لیے وضو کرنا واجب ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الطواف حول البیت مثل الصلاۃ (ترمذی)
نماز کی طرح بیت اللہ کا طواف کرنا ہے۔
یعنی نماز کی طرح بیت اللہ کے لیے طہارت شرط ہے ۔مگر چوں کہ خبر واحد سے ثابت ہورہا ہے، اس لیے وجوب کے قائل ہوئے۔
(۳) مستحب: سونے کے لیے، سوکر اٹھنے کے بعد، برابر باوضو رہنے کے لیے، وضو پر وضو کرنا، غیبت، جھوٹ، چغلی ؛ ہر قسم کے گناہ اور غزل پڑھنے کے بعد، خارج نماز میں کھل کھلاکر ہنسنے کے بعد، میت کو غسل دینے اور اس کو اٹھانے کے لیے ، ہر نماز کے وقت کے لیے، غسل جنابت سے پہلے، جنابت کی حالت میں کھانے، پینے، سونے اور وطی کرنے کے لیے، غصہ ہونے پر، قرآن وحدیث کے پڑھنے اور اس کی روایت کے لیے، دینی تعلیم دینے کے لیے ، اذان و اقامت اور خطبہ کے لیے، نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لیے،وقوف عرفات کے لیے، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کے لیے، اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد اور علما کے اختلاف سے نکلنے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ (نور الایضاح)
(۱) فرض : اگر وضو نہ ہوتو ہر قسم کی نماز اور سجدہ تلاوت اور قرآن مجید کو چھونے کے لیے خواہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو، وضو کرنا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
یاایھا الذین اٰمنوا اذا قمتم الیٰ الصلاۃ فاغسلوا (المائدہ، ۶)
ائے ایمان والو! جب نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو وضو کرو۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لاتقبل صلاۃ بغیر طھور (مسلم)
بغیر طہارت کے نماز نہیں ہوتی۔
قرآن کے بارے میں فرمایا
لایمسہ الا المطھرون
بغیر پوری طہارت کے قرآن نہ چھوئے۔
(۲) واجب: خانہ کعبہ کے طواف کے لیے وضو کرنا واجب ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الطواف حول البیت مثل الصلاۃ (ترمذی)
نماز کی طرح بیت اللہ کا طواف کرنا ہے۔
یعنی نماز کی طرح بیت اللہ کے لیے طہارت شرط ہے ۔مگر چوں کہ خبر واحد سے ثابت ہورہا ہے، اس لیے وجوب کے قائل ہوئے۔
(۳) مستحب: سونے کے لیے، سوکر اٹھنے کے بعد، برابر باوضو رہنے کے لیے، وضو پر وضو کرنا، غیبت، جھوٹ، چغلی ؛ ہر قسم کے گناہ اور غزل پڑھنے کے بعد، خارج نماز میں کھل کھلاکر ہنسنے کے بعد، میت کو غسل دینے اور اس کو اٹھانے کے لیے ، ہر نماز کے وقت کے لیے، غسل جنابت سے پہلے، جنابت کی حالت میں کھانے، پینے، سونے اور وطی کرنے کے لیے، غصہ ہونے پر، قرآن وحدیث کے پڑھنے اور اس کی روایت کے لیے، دینی تعلیم دینے کے لیے ، اذان و اقامت اور خطبہ کے لیے، نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لیے،وقوف عرفات کے لیے، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کے لیے، اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد اور علما کے اختلاف سے نکلنے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ (نور الایضاح)