16 Aug 2018

Makka min dakhil bone ka bayan

مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا بیان
قسط نمبر (25)  
تصنیف: 
حضرت مولانا محمد منیر الدین  جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ

مکہ مکرمہ میں قبرستان مکہ یعنی باب المعلیٰ کی طرف سے داخل ہونا اور باب السفلیٰ سے نکلنا مستحب ہے اگر سہولت سے ممکن ہو ۔ ورنہ جس طرف سے چاہے داخل ہوجائے اور نکل جائے ۔ (بحر الرائق)
عن عائشۃؓ ان النبی ﷺ لما جاء الیٰ مکۃ دخلَھا اعلاھا و خرجَ مِن أسفلِھا (متفق علیہ)
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوتے تو باب معلیٰ سے داخل ہوتے اور باب سفلیٰ سے باہر نکلتے۔ 
مسئلہ: مکہ میں داخل ہونے کے وقت غسل کرنا مسنون ہے ۔ حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ جب بھی مکہ تشریف لاتے تو رات ذی طویٰ میں گذارتے، یہاں تک کہ صبح ہوجاتی اور غسل کرتے اور نماز پڑھتے۔ پھر مکہ میں دن کو داخل ہوتے۔ اور جب مکہ سے کوچ کرتے تو ذی طویٰ سے گذرتے اور رات وہیں گذارتے، یہاں تک کہ صبح ہوجاتی اور تذکرہ کرتے کہ نبی کریم ﷺ ایسا کرتے تھے۔ (بخاری مسلم)
بحرالرائق میں ہے کہ مسنون غسلوں میں سے ایک مکہ میں داخل ہونے کا بھی ہے اور یہ غسل نظافت کے لیے ہے، اس لیے حیض و نفاس والی بھی غسل کرے۔ 
چوں کہ اب زیادہ تر جدہ سے موٹر میں جانا ہوتا ہے، اس لیے جدہ ہی میں غسل کرلے، بعد کو موقع نہیں ملتا ہے۔ 
فتاویٰ قاضی خان میں ہے کہ مکہ میں دن کو داخل ہونا مستحب ہے۔ اور لباب المناسک میں ہے کہ مکہ میں دن کو داخل ہو، یا رات کو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ لیکن دن کو داخل ہونا افضل ہے۔ 
مسئلہ: جب مکہ نظر آئے تو یہ دعا پڑھے:
ألْلّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ بِھَا قَرَارَاً وَّ ارْزُقْنِیْ فِیْھَا رِزْقَاً حَلَالَاً۔ 
مسئلہ: مکہ میں نہایت خشوع خضوع کے ساتھ تلبیہ پڑھتے ہوئے نہایت ادب و تعظیم کے ساتھ داخل ہو اور داخل ہوتے ہوئے یہ دعا پڑھے: 
ألْلّٰھُمَّ أنْتَ رَبِّیْ وَ أنَا عَبْدُکَ جِءْتُ لِاُؤدِّیَ فَرْضَکَ وَ اَطْلُبُ رَحْمَتَکَ وَ اَلْتَمِسُ رِضَاکَ مُتَتَبِّعَاً لِّاَمْرِکَ رَاضِیَاً بِقَضَاءِکَ، أسْءَلُکَ مَسْءَلَۃَ الْمُضْطَرِّیْنَ اِلَیْکَ، الْمُشْفِقِیْنَ مِنْ عَذَابِکَ الْخَاءِنِیْنَ مِنْ عِقَابِکَ أنْ تَسْتَقْبِلَنِیْ الْیَوْمَ بِعَفْوِکَ وَ تَحْفِظْنِیْ بِرَحْمَتِکَ وَ تَجَاوَزَ عَنِّیْ بِمَغْفِرَتِکَ وَ تَعِیْنَنِیْ عَلیٰ أداءِ فَرْضِکَ، ألْلّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ أبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَ ادْخِلْنِیْ فِیْھَا وَ اَعِذْنِیْ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ 
مسئلہ: مکہ کے قبرستان اور مسجد حرام کے درمیان ایک جگہ ہے ، جس کا نام مدعیٰ ہے ، یعنی دعا کرنے کی جگہ۔ پہلے اس جگہ سے بیت اللہ نظر آتا تھا اور حضرت عمرؓ نے اس کو خوب اونچا کرادیا تھا، تاکہ اس پر سے بیت اللہ نظر آئے، لیکن اب مکانات بن جانے کی جہ سے وہاں سے بیت اللہ نظر نہیں آتا ہے ، لیکن اس جگہ دعا مانگنا اب بھی مستحب ہے ، جب مدعی پر پہنچے تو یہ دعا پڑھے:
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ، ألْلّٰھُمَّ اِنِّی أسْءَلُکَ مِمَّا سَءَلَکَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّداً ﷺ وَ أعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّدَاً ﷺ ۔ 
اور مناقب میں مذکور ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک شخص کو فرمایا : جو مکہ کے سفر کا ارادہ رکھتا تھا: بیت اللہ شریف کے مشاہدہ کے وقت مستجاب الدعوات ہونے کی دعا کرنا۔ اگر دعا قبول ہوئی تو مستجاب الدعوات ہوجائے گا۔ (بحر الرائق)
قسط 26 کے لیے کلک کریں